خلیج اردو: عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ شیخ رشید احمد کو جمعرات کی صبح راولپنڈی سے پولیس نے حراست میں لے لیا۔ ان کے بھتیجے اور سابق ایم این اے راشد شفیق نے شیخ رشید کی گرفتاری کی خبروں کی تصدیق کی ہے۔
راشد شفیق نے بتایا کہ بھاری نفری راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں واقع اے ایم ایل کے سربراہ شیخ رشید کی رہائش گاہ پر پہنچی اور انہیں گرفتار کرلیا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ پولیس نے اہل خانہ کو آگاہ نہیں کیا کہ شیخ رشید کو کس کیس میں حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس نے شیخ رشید کو گرفتاری کے بعد ابپارہ تھانے منتقل کر دیا ہے جہاں سابق صدر آصف علی زرداری پر پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کی سازش کا الزام لگانے پر پیپلز پارٹی راولپنڈی ڈویژن کے نائب صدر راجہ عنایت رحمٰن کی شکایت پر ان کے خلاف ایف آئی آر (فرسٹ انفارمیشن رپورٹ) درج کی گئی۔
شیخ رشید نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اپنی تصویر بھی شیئر کی جس میں وہ اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ میں خوش مزاج بیٹھے سگار پیتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
گرفتاری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ جمعرات کی صبح سینکڑوں پولیس اہلکار بغیر کسی وارنٹ کے ان کے گھر گھس آئے اور انہیں گرفتار کیا۔
اس نے یہ بھی الزام لگایا کہ پولیس نے اس کے نوکروں کو مارا پیٹا اور اس کے گھر کے دروازے اور کھڑکیاں توڑ دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے بعد ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان کی گرفتاری کے پیچھے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا ہاتھ ہے۔