خلیج اردو
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہرعلی نقوی جج کے عہدے سے مستعفی۔۔۔۔صدرمملکت عارف علوی کو بھجوائے استعفے میں موقف اختیار کیا ہے کہ لاہورہائیکورٹ اورسپریم کورٹ کا جج رہنا اعزازکی بات ہے۔۔۔اب میرے لئے عہدے پرکام جاری رکھنا ممکن نہیں ہے۔استعفے سے پہلے جسٹس مظاہر علی نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کے شوکاز نوٹس کا تفصیلی جواب بھی جمع کرایا
جسٹس مظاہرعلی نقوی نے صدر مملکت عارف علوی کو بھجوائے گئے اپنے استعفے میں کہا ہے کہ انہوں نے لاہورہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں فرائض انجام دیئے۔۔۔۔لاہور ہائیکورٹ اورسپریم کورٹ کا جج رہنا ان کےلئے اعزاز کی بات ہے۔۔۔موجودہ حالات میں ان کےلئے عہدے پرکام جاری رکھنا ممکن نہیں۔۔۔سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے مستعفی ہو رہا ہوں۔
استعفے سے پہلے جسٹس مظاہرعلی نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کو شوکاز نوٹس کا تفصیلی جواب بھی جمع کرایا جس میں اُنہوں نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔۔جسٹس مظاہرعلی نقوی نے جواب میں لکھا ہے کہ کونسل جج کیخلاف معلومات لے سکتی ہے۔شکایت پرکارروائی نہیں کرسکتی۔
جسٹس مظاہرعلی نقوی نے اٹارنی جنرل کی بطور پراسیکیوٹر تعیناتی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ شکایت کنندہ پاکستان بارکونسل کے چیئرمین ہیں۔۔۔جنہوں نے21 فروری کواس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔۔۔اُسی روز پاکستان بارکونسل نے شکایت دائرکرنے کی قرارداد منظورکی۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ اختیارات کا ناجائزاستعمال کیا۔۔۔۔نہ ہی مس کنڈکٹ کا مرتکب ہوا۔۔۔ تمام اثاثے ظاہر کئے ہیں۔۔۔۔گوجرانوالہ میں خریدا گیا پلاٹ جج بننے سے پہلے کا ہے اور اثاثوں میں ظاہر ہے۔۔۔۔زاہد رفیق نامی شخص کو کوئی ریلیف دیا نہ ہی ان کے بزنس سے کوئی تعلق ہے۔۔۔بیٹوں نے کو اگر زاہد رفیق نے پلاٹ دیا ہے تو اس سے میرا کوئی تعلق نہیں۔دونوں بیٹے وکیل اور 2017 سے ٹیکس گوشوارے جمع کراتے ہیں۔
جسٹس مظاہرعلی نقوی کا جواب میں کہنا ہے کہ پارک روڈ اسلام آباد کے پلاٹ کی ادائیگی اپنے سیلری اکائونٹ سے کی تھی۔۔۔الائیڈ پلازہ گوجرا نوالہ سے کسی صورت کوئی تعلق نہیں ہے۔۔۔۔جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس میں طے شدہ اصول ہے کہ بچوں کے معاملے پر جوڈیشل کونسل کارروائی نہیں کر سکتی۔۔۔