پاکستانی خبریں

آج ہی الیکشن کمیشن اور صدر مشاورت کے بعد انتخابات کی تاریخ طے کرے، طے شدہ تاریخ میں تبدیلی نہیں ہو، سپریم کورٹ

خلیج اردو

اسلام آباد:سپریم کورٹ میں 90 دنوں میں انتخابات کرانے سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے آج کی سماعت کا حکم نامہ جاری کر دیا۔ کیس کی آئندہ سماعت کل ہوگی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ صدر اور الیکشن کمیشن کے اختیارات نہیں لے رہے ، دنیا میں کوئی بھی جمہوریت پر فیکٹ نہیں ہے،کوشش کریں کہ جمہوریت کو بہتری کی جانب لے جائیں۔

 

دوران سماعت حکم نامہ لکھواتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں یا ان کے وکلا کو صدر سے ملاقات میں مت لے جایا جائے ، صدر مملکت اور الیکشن ملاقات کیلئے اٹارنی جنرل اپنی خدمات پیش کریں، عدالت چاہتی ہے معاملہ حل ہو کیس کو نہیں چلانا چاہ رہے،کسی بحث میں نہیں پڑھنا چاہتے۔

 

سپریم کورٹ نے کہا کہ مشاورت کے بعد تاریخ کے ساتھ آئیں ہم حکم نہیں دیں گے جمعہ کو دوبارہ سماعت ہوگی۔ صدر کے ملڑی سیکریٹری بھی ہوں گے۔ صدر اور الیکشن کمشین کے درمیان جو بھی طے ہو عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے۔جس پر صدر اور الیکشن کمیشن کے دستخط کا ہونا لازمی ہے۔

 

حکم نامہ میں کہا گیا کہ الیکشن کمشین کے مطابق 30 نومبر کو حلقہ بندی کا عمل مکمل ہوگا،پانچ دسمبر کو نتائج شائع ہونگے، جس کے بعد انتخابی پروگرام جاری ہوگا، اور انتخابی پروگرام 30 جنوری کو مکمل ہوگا، عوام کی شرکت کیلئے الیکشن کمیشن چاہتا ہے انتخابات 11 فروری کو ہونگے۔ اپنا پروگرام عوام میں لیکر جائیں جسے پسند آئے گا ووٹ دیدیں گے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ جہاں قانون کی حکمرانی ہو وہاں ہر چیز بروقت ہوتی ہے،آئین کی بالادستی ہر صورت ہونی چاہیے،حلقہ بندی کا معاملہ 2018 میں شروع ہوکر 2020 تک ختم ہونا چاہیے تھا۔

 

سپریم کورٹ نے عدالتی حکم کی تصدیق شدہ نقول صدر، الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی حالات میں انتخابات تاریخ میں توسیع درخواست نہیں لیں گے ،الیکشن کمشنر اپنے ممبران سے خود مشاورت کرے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button