خلیج اردو
اسلام آباد:بانی تحریک انصاف اور شاہ محمود نے عہد کی خلاف ورزی کی ۔ پاک امریکا تعلقات کو نقصان پہنچا۔ جس سے دشمنوں کو فائدہ ہوا۔ تاخیر کے لیے چھپن چھپائی کا کھیل کھیلا ،ناقابل تردید ثبوت پر مجرم ثابت ہوئے ۔ دونوں اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنے میں ناکام رہے۔ بانی پی ٹی آئی نے سائفر کاپی تک واپس نہیں کی۔ 77 صفحات پر مشتمل سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا۔
جج ابوالحسنات ذولقرنین نے فیصلے میں کہا کہ دونوں مجرمان نے خودساختہ پریشانیاں بنائیں، ہمدردیاں لینے کے لیے بےیار و مددگار بننے کی کوشش کی۔ سائفر کو اپنے لیے استعمال کیا گیا، اپنے عہدوں کی خلاف ور زی کی۔ جس کا اثر پڑا۔ دونوں نے جان بوجھ کر جھوٹ بولا۔ اعظم خان کا بیان سچائی پر مبنی تھا جس نے پراسیکیوشن کے دلائل کو مضبوط بنایا۔ سائفر کے ذریعے دیگر ممالک سے رابطے کے سسٹم کی سالمیت پر سمجھوتا کیا گیا۔ سائفر کے معاملے سے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑا جس سے دشمنوں کو فائدہ ہوا۔
فیصلے میں کہا گیاکہ 17 ماہ کی تحقیقات سے ثابت ہوا، سائفر کیس تاخیر سے دائر نہیں کیا۔ ہائی پروفائل اورحساس ترین کیس میں ملزمان کو بار بار صفائی دینے کے مواقعے فراہم کیے گئے۔ تکلیف دہ یہ ہے دونوں نے کیس کی پیروی کے لیے کئی وکلا تبدیل کیے۔ کیس میں تاخیر کے لیے چھپن چھپائی کا کھیل کھیلا گیا۔ جو ثبوت عدالت میں پیش کئے گئے وہ ناقابل تردید ہیں۔
عدالت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے جلسے میں جان بوجھ کر جھوٹ بولا اور ملک کا نہ سوچا۔ امریکا نے ردعمل میں تین بار کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا بیان حقیقت پر مبنی نہیں۔ امریکا کے بعد بانی پی ٹی آئی نے جھوٹ بولا کہ سازش کے تحت حکومت ختم کی گئی اور افواج پاکستان کو نشانہ بنایا۔
گواہان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے جلسوں میں سائفر کے معاملے پر لوگوں کو اکسایا۔ مختلف دفعات کے تحت بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 10۔10 سال قید بامشقت کا حکم دیا گیا۔ تمام سزائیں ایک ساتھ شروع ہونگی۔