خلیج اردو
اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلا نے خصوصی عدالت کے جج کی رخصت کے باعث ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر ڈیوٹی جج سے رجوع کیا ، ڈیوٹی جج راجہ جواد عباس حسن نے درخواست سننے کے لیے نوٹس جاری کیے تو وکلا نے درخواست واپس لے لی۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین اب 7 ستمبر کو سماعت کریں گے۔
وکلا نے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کے چھٹی پر ہونے کے باعث ڈیوٹی جج سے درخواست پر سماعت کرنے کی استدعا کی، ڈیوٹی جج راجہ جواد عباس حسن نے کہا کہ میں ڈیوٹی جج نہیں، یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا کیس، انسداد دہشت گردی عدالت کا معاملہ نہیں اور میرے پاس اس کا اختیار نہیں، اس عدالت میں سماعت کےلئے ہائیکورٹ سے آڈر لینا ہوگا، وکیل بابر اعوان نے موقف اپنایا کہ قانون کے مطابق جج چھٹی پر نہیں ہوتا، درخواست ضمانت ڈیوٹی جج سن سکتا ہے۔
آپ آڈر کر دیں ہم اس کے مطابق عمل کریں گے۔ پی ٹی آئی کے معاون وکیل نے موقف اپنایا کہ آپ اگر کہیں کہ میرا اختیار نہیں مین مجبور ہوں تو ہم ہائی کورٹ چلے جائیں گے، جس پر جج راجہ جواد عباس نے ریمارکس دئے کہ آپ مجھے جانتے نہیں ہیں، ورنہ لفظ مجبور نہ استعمال کرتے، کیونکہ میں کوئی مجبور نہیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ڈیوٹی جج عدم پیروی پر ضمانت مسترد کرسکتا ہے تو اب ڈیوٹی جج کیوں نہیں سن سکتے، ہماری درخواست کسی جج نے تو سننی ہے۔ اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے مخالفت کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ہم اس درخواست پر عدالت کی معاونت کریں گے، ہر بار ایک ہی تاثر دینا درست نہیں ، جیلوں میں عام لوگ پڑے ہیں کیا جج صاحب رخصت پر ہوتے تو کیا ان کی بھی اس درخواست پر سماعت ہوتی، یا عام افراد کے لیے قانون کوئی اور ہے۔
عدالت نے درخواست سننے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کر دیا ، بعد ازاں وکلا نے نئی درخواست واپس لے لی۔ وکیل شعیب شاہین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جج ابو الحسنات ایک ہفتے کی چھٹی پر چلے گئے ہیں ، جج خود چھٹی پر گئے ہیں یا بھیجا گیا یہ کچھ پتہ نہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی وکلاء جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالتی عملے سے سماعت جمعرات کو رکھنے کی استدعا کی، عدالت نے درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت 7 ستمبر تک ملتوی کردی۔