خلیج اردو
اسلام آباد: سائفر کیس کی کارروائی روکنے کے حکم میں کل تک توسیع۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج کہ تعیناتی کا نوٹیفکیشن اور ٹھریٹس سے متعلق اسپیشل رپورٹس طلب کر لیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کیس میں 15 نومبر تک تمام کاروائی غیر قانونی قرار دینے اور ٹرائل کالعدم قرار دینے کی استدعا کر دی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کیس کی سماعت کی۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ایک مخصوص جج کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کا چارج دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کئے بغیر جوڈیشل ریمانڈ منظور کیا گیا ،روٹین میں جوڈیشل کمپلیکس میں کارروائی جاری تھی کہ اچانک وزارت داخلہ نے کہا کہ سیکورٹی کے مسائل ہیں ،29 اگست کو جیل
سماعت کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
ہائیکورٹ نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے کچھ دستاویزات دکھائیں جس میں سپیشل رپورٹس اور سی سی پی او کا لیٹر بی ہے، سیکورٹی خطرات کے باعث جیل ٹرائل کا فیصلہ ہوا۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مجھے اس لیٹر کا تب پتہ چلا ہے جب اٹارنی جنرل نے دستاویزات جمع کرائی ہیں ، یہ سزائے موت یا عمر قید کا کیس ہے، اس میں سختی سے قانون کے مطابق چلنا چاہئے،وزارت قانون کا جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن درست نہیں،یہ بھی کنفیوژن ہے کہ جیل ٹرائل کا مقصد کیا ہے؟
اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سائفر کیس کا ٹرائل 23 اکتوبر کو فرد جرم عائد ہونے سے شروع ہوا، اس سے پہلے کی تمام عدالتی کارروائی پری ٹرائل پروسیڈنگ تھی، 29اکتوبر کا نوٹیفکیشن ایڈمنسٹریٹو ایکشن تھا جس سے ملزم کے کوئی حقوق متاثر نہیں ہوئے۔
اٹارنی جنرل نے عدالتی استفسار پر بتایاکہ ٹرائل کورٹ کے سامنے سکیورٹی خدشات سے متعلق کوئی مواد نہیں رکھا گیا،استدعا ہے کہ اپیل کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے 29اگست کے نوٹیفکیشن کو الگ سے پرکھاجائے، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بغیر دستاویزات فراہم کئے فرد جرم عائد کی گئی اسے معمولی بے ضابطگی نہیں کہہ سکتے۔
عدالتی حکم پر رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ سردار طاہر صابر بھی پیش ہوئے۔ اور بتایا کہ ریکارڈ کا جائزہ لے کر عدالتی سوالوں کا جواب دیں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری بالاخر اس مسئلے کو حل کر دیتی ہے، وکیل نے کہا کہ کابینہ کی منظوری کا عملدرآمد پہلے سے ہو چکی کارروائی پر نہیں ہو سکتا۔ عدالت نے سائفر کیس کی کارروائی روکنے کے حکم میں کل تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔