![](/wp-content/uploads/2023/04/339885368_596633069065658_7198887543616849228_n-1-780x470.jpg)
خلیج اردو
اسلام آباد: ملک بھر 90 روز میں انتخابات کرانے سے متعلق درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری۔عدالتی حکم نامے کے مطابق سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کو نوٹسز جاری کردیئے تاکہ وہ بتائیں کہ انتخابات کب ہورہے ہیں ۔
5 صفحات پر مشتمل جسٹس قاضی فائیز عیسیٰ کے تحریر کردہ فیصلے کے مطابق کیس میں انتخابات کے انعقاد کے علاوہ دیگر معاملات کو دیکھنے کیلئے آئینی تشریح کی ضرورت ہو گی جس کیلئے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت لارجر بینچ بنانا ہوگا
حکم نامے کے مطابق سماعت کے دوران تین رکنی بینچ نے مقدمہ کو جلد مقرر کرنے کی درخواست دائر نہ کرنے کے حوالے سے وکلا سے سوال کیا جس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔درخواستگزاروں نے موقف اپنایا کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد نوے روز میں انتخابات کرانا آئینی تقاضا ہے۔جب استفسار کیا گیا کہ اگر ساتویں مردم شماری مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلہ کو مانا جائے تو نوے روز میں انتخابات ممکن نہیں تو بتایا گیا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن۔ 57 کے تحت تاریخ کے اعلان کے بعد کم از کم 54 روز درکار ہوتے ہیں
حکم نامے کے مطابق انتخابات کی تاریخ دینے کے اختیار بارے سوال پر درخواستگزاروں نے متضاد جواب دئیے ۔سپریم کورٹ میں زیر التوا 4 درخواستوں میں سے تین میں صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ کے معاملے پر فریق بنایا گیا ہے، آئینی درخواست نمبر 36 میں صدر مملکت کی ٹویٹ کا ذکر ہے، تاہم اگر صدر مملکت کا الیکشن کمیشن بارے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پیغام درست ہے تو سوال اٹھتا ہے کہ کیا ملک کو ایسے پیغامات سے چلایا جا سکتا ہے؟ کیس کی مزید سماعت دو نومبر کو ساڑھے گیارہ بجے ہوگی