ٹپسمتحدہ عرب امارات

کیا متحدہ عرب امارات میں آپ کا آجر آپ کے خلاف تادیبی اقدام کے نام پر آپ کی سالانہ چھٹی منسوخ کر سکتا ہے؟

 

خلیج اردو آن لائن:

نجی خبررساں ادارے گلف نیوز کو دبئی میں ایک کمپنی میں کام کرنے والے شخص کی جانب سے سوال پوچھا گیا تھا کہ آیا یو اے ای کے لیبر لاء کے تحت کوئی کمپنی اپنے کسی ملازم کی سالانہ چھٹی ملازم کے خلاف کسی تادیبی کاروائی (ڈسپلنری ایکشن) کی وجہ منسوخ کر سکتی ہے؟
ملازم کی جانب سے بتایا گیا کہ گزشتہ ماہ اس نے اپنی کمپنی سے سالانہ چھٹی مانگی تو اسے بتایا گیا کہ وہ سالانہ چھٹی کا اہل نہیں ہے کیونکہ کہ اس کے خلاف ذمہ داریاں پوری نہ کرنے کی وجہ سے تادیبی کاروائی چل رہی ہے۔ اور آجر نے دو ماہ پہلے ملازم کی اسی وجہ تنخواہ بھی کاٹ لی تھی۔

لہذا ملازم کا سوال تھا کہ کیا یو اے ای کے لیبر قوانین کے تحت تادیبی کاروائی کی وجہ سے کسی ملازم کو سالانہ چھٹی دینے سے انکار کیا جا سکتا ہے؟

جواب:
متحدہ عرب امارات کے 1980کے تمرمیم شدہ وفاقی لاء نمبر 8 کے مطابق لیبر لاء آجر کو اپنے ملازم کے خلاف تادیبی کاروائی (ڈسپلنری ایکشن) لینے کی مکمل اجازت دیتا ہے۔
اس قانون کو یو اے ای لیبر لاء کے چیپٹر 6 میں آرٹیکل 102 سے 112 تک مکمل وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔

آرٹیکل 102 کے مطابق کچھ ایسے ڈسپلنری قوانین ہیں جن کے بارے میں ملازم کا آگاہ ہونا ضروری ہے۔

تاہم اسی آرٹیکل 102 میں واضح کیا گیا ہےکہ آجر کی جانب سے ملازم کے خلاف تادیبی کاروائی صرف درج ذیل شکلوں میں لی جا سکتی ہے:

آجر ملازم کے خلاف تادیبی کاروائی کرتے ہوئے اسے وارننگ دے سکتا ہے،

جرمانہ عائد کر سکتا ہے،

کم تنخواہ سے ساتھ نوکری سے معطل کیا جا سکتا ہے لیکن وہ بھی زیادہ سے زیادہ 10 دن کے لیے،

تنخواہ میں وقتا فوقتا والے اضافے کو مؤخر کیا جا سکتا ہے،

جہاں نوکری میں پرموشن کا سسٹم موجود ہو وہاں پرموشن مؤخر کی جاسکتی ہے،

نوکری سے فارغ کیا جا سکتا ہے، لیکن ملازم کو نوکری کے ختم ہونے پر تمام فوائد فراہم کیے جائیں گے،

تمام فوائد کی ضبطگی کے ساتھ  نوکری سے برخاست کیا جا سکتا ہے،بشرطیکہ یہ سزا صرف ان وجوہات کی بنا پر دی گئی ہو جو آرٹیکل 102 میں درج کی گئی ہیں۔

اور آخر میں یو اے ای کے لیبر لاء کے مطابق آجر کے پاس کوئی حق نہیں ہے کہ وہ ملازم کے خلاف تادیبی کاروائی کے نام پر ملازم کو مجبور کرے کہ وہ اپنی سالانہ چھٹی سے دستبردار ہوجائے۔

Source: Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button