ابوظبہی: 39 سالہ شخص کو گھر خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس پر ان کے والد نے مقدمہ دائر کیا تھا کہ اپنا گھ ہونے کے باوجود وہ اس کے گھر میں قیام کررہا ہے۔
مقدمے کی سرکاری عدالتی دستاویزات کے مطابق والد نے اپنے بیٹے کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس اپارٹمنٹ کو چھوڑنے پر مجبور کیا جائے جو اس کے گھر سے منسلک ہے اور اسے واپس دے دیا جائے۔
والد نے اپنے مقدمے میں کہا کہ اس نے اپنے بیٹے کو کئی سالوں تک اپنے اپارٹمنٹ میں رہنے کی جگہ دی۔ اس کے باوجود کے بیٹے نے اپنا گھر بنا لیا ہے، وہ اب بھی میرے اپارٹمنٹ میں رہتا ہے۔
اس نے نوٹ کیا کہ اس نے بیٹے کو اپنا اپارٹمنٹ خالی کرنے اور اپنے نئے بنائے گئے گھر میں رہنے کو کہا گیا لیکن بعد میں نے انکار کر دیا جس کی وجہ سے اسے عدالت میں لے گھسیٹنا پڑا۔
والد نے عدالت کو بتایا کہ اس کا بیٹا 39 سال کی عمر کو پہنچ چکا ہے۔ وہ بالغ اور سمجھدار ہے، اپنا کام کرکے کما رہا ہے اور یہ وقت آگیا ہے کہ وہ اپنے اخراجات بشمول رہائش کا مکمل خیال رکھے۔
بیٹے کے وکیل نے تصدیق کی کہ انکا موکل معذور ہے اور وہ بچپن سے اپنے والد کے گھر رہتا ہے۔یہ بھی دلیل دی کہ باپ کا اپنے معذور بیٹے کو گھر سے بھگانا نامناسب ہے۔
کیس کی سماعت کے بعد العین عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے بیٹے کو باپ کا گھر خالی کرنے کا حکم دیا۔ بیٹےکو یہ بھی کہا گیا کہ وہ مقدمے پر آنے والے اخراجات والد کو ادا کرے۔
Source: Khaleej Times