خلیج اردو: متحدہ عرب امارات(یواے ای) نے ابوظبی میں منعقدہ دفاعی صنعت کی بین الاقوامی نمائش کے دوسرے روز 8.14ارب درہم (2.22 ارب ڈالر) مالیت کے دفاعی معاہدوں پر دست خط کیے ہیں۔
ابوظہبی کی دفاعی فرم ایج نے، جس کے اثاثوں کی مالیت گذشتہ سال قریباً 5 ارب ڈالر تھی،سب سے بڑا معاہدہ اپنے ماتحت ادارے ہالکون کے لیے کیا ہے۔اس کے تحت ہالکون کو ڈیزرٹ اسٹنگ پی 5 سسٹم مہیا کرنے کے لیے 4.7 ارب درہم کا ٹھیکاملا ہے۔ ہالکون نے اپنے ہنٹرسسٹم کے لیے 1.1 ارب درہم کے معاہدے پر بھی دست خط کیے ہیں۔
متحدہ عرب امارات نے مقامی کمپنیوں کے ساتھ 7.6 ارب درہم مالیت کے معاہدے کیے ہیں جبکہ بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ اس کے معاہدوں کی مالیت صرف 54 کروڑ30 لاکھ درہم تھی۔ یہ معاہدے اس سال کی بین الاقوامی دفاعی نمائش (آئی ڈی ای ایکس) میں غیر ملکی کمپنیوں کی بھاری موجودگی کے باوجود ہوئے ہیں۔اس میں امریکااور یورپ کی بڑی کمپنیاں بھی شریک ہیں۔
ایج کے ایک اور ماتحت ادارے ایڈاسی نے اپنے شیڈو سسٹم کے لیے 1.33 ارب درہم کا معاہدہ کیا ہے۔ایج کے چیئرمین فیصل البنائی نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ’ہم نے گذشتہ سال مجموعی طور پر 5 ارب ڈالر مالیت کے آرڈرز بک کیے تھے‘‘۔اس کے علاوہ نو یا دس ممالک کے لیے ایک ارب چالیس کروڑ ڈالر مالیت کے برآمدی آرڈر تھے۔
واضح رہے کہ ایج کے افریقا، ایشیا، مشرق اوسط اور یورپ میں گاہک ہیں۔البنائی نے کہا کہ ایج کی کمپنی ہالکون اب ریچ-ایس نامی یو اے وی کوگیارہ لاکھ ڈالر میں فروخت کررہی ہےاور یہ مارکیٹ سے70 فی صد کم قیمت ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ایج اس صنعت کو "متاثر” کرنا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کمپنی 29 ہزارڈالرزمیں ڈرونزبھی فروخت کررہی ہے جبکہ اس صنعت کی اوسط قیمت ایک لاکھ 40 ہزارڈالرسے ایک لاکھ 70 ہزار ڈالر کے درمیان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج دنیا بھر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی وجہ سے سب سے زیادہ مانگ والی مصنوعات میں سے کچھ ڈرونزاور یو اے وی سرفہرست ہیں۔
دریں اثناء نمائش میں شریک یوکرین کی سرکاری کمپنی یوکروبورون پروم کے چیف بزنس ڈیولپمنٹ آفیسر انتون پشنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک ایران کے تیارکردہ ڈرونز کا مقابلہ کرنے میں یوکرین کے تجربے سے سیکھ سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نہ صرف روسی سازوسامان سے لڑ رہے ہیں بلکہ ہم ایرانی ہتھیاروں کے خلاف بھی لڑ رہے ہیں۔
دیگر یورپی ممالک کے قریب آئی ڈی ای ایکس کے مرکزی ہال کے اندر یوکرین کی ایک چھوٹی سی موجودگی تھی۔ نمائش کے بحری حصے میں روس کی بہت بڑی موجودگی تھی۔
پشنسکی نے کہا کہ دفاعی نمائش میں یوکرین کی موجودگی روس کے ساتھ جنگ کے وقت اپنی دفاعی صنعت کو فروغ دینے کی کوشش ہے۔اس کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات اور دیگرخلیجی ممالک میں موجودہ گاہکوں کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کے لیے شراکت داروں اورسپلائرز کی تلاش بھی اس کا اہم مقصد ہے۔