متحدہ عرب امارات

اربوں کا مبینہ فراڈ کرنے والی کمپنی کو بے نقاب کیا گیا تو سزا اپنی خاتون منجیر کو دی

خلیج اردو
دبئی : ایورنسٹ کی ایک سابقہ ملازمہ نے کہا ہے کہ جب انہوں نے کمپنی کی مشکوک سرگرمیوں کے بارے میں بتایا اور آواز بلند کی تو اسے نوکری سئ برخاست کیا گیا۔

ہیبا سمیع ایک مصری تارک وطن ہے جس نے قانون کی ڈگری حاصل کی ہے اور جس نے 26 ستمبر 2021 کو ایک قانونی مشیر کے طور پر ہالیڈے ہوم فرم کو جوائن کیا۔

4 نومبر کو نئی نوکری سنبھالنے کے تقریباً چھ ہفتوں میں اسے ترقی دے دی گئی تھی لیکن صرف پندرہ دن سے بھی کم عرصے میں نوکری سے نکال دیا گیا۔

سمیع کا کہنا ہے کہ کمپنی نے کرایہ داروں کو غیر فرنیچر مکانات لیز پر دینے سے پیدا ہونے والے قانونی مسائل کو حل کرنے کے لیے مجھے نوکری دی۔

کمپنی کے ایک سابق بزنس ڈویلپمنٹ مینیجر نے سمیع کے دعوے کی تصدیق کی ہے۔

سمیع کے مطابق دبئی کے محکمہ اقتصادیات اور سیاحت ڈی ای ٹی کے عملے کے ایک رکن نے ستمبر میں ہمارے دفتر کا دورہ کیا جب ایک کرایہ دار نے شکایت کی تھی کہ ہم قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر فرنیچر اپارٹمنٹ لیز پر دے رہے ہیں۔

یہ وہ دن تھے جب سمیع کو نوکری پر رکھا گیا۔

سمیع کے مطابق اسے شک سا ہوا جب اس کی ملازمت کا کنٹریکٹ ایورنسٹ کے نام سے نہیں بلکہ ایک ریئل اسٹیٹ کمپنی ٹری ہاؤس ریئلہ اسٹیٹ کے نام سے ہے۔

جلد ہی مجھے معلوم ہوا کہ یہ کمپنی ایک فراڈ ہے۔ اسے اور دھچکا تب لگا جب کمپنی کے ایک سنیئر منیجر نے یہ کہتے ہوئے یو اے ای کو چھوڑا کہ وہ کینسر میں مبتلا ہے اور اپنے ملک پاکستان جانا چاہتا ہے۔

جب سمیع نے سولات اٹھانا شروع کیے اور انہوں نے تحفظات کا اظہار کیا تو اسے بغیر کسی وضاحت کے آپریشن منیجر نے بلا کر اس کی ملازمت سے برخاست ہونے کا فیصلہ سنادیا۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ اسے مشہور امریکی شو دی آفس کی یاد دلاتا ہے جو کچھ اتنی جلدی میں ہوا اور جس انداز میں ہوا یہ کسی ڈرامے سے کم نہیں۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button