
خلیج اردو : دُبئی حکومت کی جانب سے وطن واپس جانے والے تارکین کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ پرواز سے قبل اپنا اپنا کورونا ریپڈ ٹیسٹ کروائیں گے، جس کی نیگیٹو رپورٹ دکھانے پر ہی انہیں دُبئی ایئرپورٹ سے پرواز میں سوار ہونے دیا جائے گا۔خلیج ٹائمز کے مطابق اس مقصد کے لیے دُبئی حکومت نے دُبئی ایئرپورٹ کے روانگی ٹرمینلز پر ہی کورونا ریپڈ ٹیسٹ سنٹر قائم کیا تھا، تاہم اتوار کے روز سے یہ ٹیسٹ سنٹر النہدہ سٹریٹ پر المُلا پلازہ کے قریب واقع شباب الاہلی فٹ بال کلب کے باہر منتقل کر دیئے ہیں۔
س کی وجہ سے پاکستانی تارکین خاصے پریشان ہیں، کیونکہ یہاں پر لوگوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں، کھُلے آسمان تلے تارکین کو کئی کئی گھنٹے انتظار کے دوران سخت دھوپ سہنی پڑتی ہے۔
اس ٹیسٹ سنٹر پر آنے والے زیادہ تر تارکین کا تعلق پاکستان، بھارت اور افغانستان سے ہے۔ تارکین کا کہنا ہے کہ انہیں ٹیسٹ کروانے کے لیے کئی گھنٹے سخت گرمی میں کھڑا ہونا پڑ رہا ہے۔
ایک پاکستانی تارکِ وطن عرفان کا کہنا تھا”میں نے اپنا ٹیسٹ اتوار کو کرایا۔ یہ کورونا ٹیسٹ کروانے کے لیے مجھے کئی گھنٹے سخت دھوپ میں لمبی قطار میں کھڑا ہونا پڑا۔ حالانکہ میں صبح آٹھ بجے ٹیسٹ سنٹر کے باہر پہنچ گیا تھا، پھر بھی مجھے لمبی قطار میں لگنا پڑا۔ تین گھنٹے کے بعد میری باری آئی۔ جب میرا ٹیسٹ کرنے کے بعد مجھے رپورٹ دی گئی تو فلائٹ کی روانگی میں تھوڑا ہی وقت بچا تھا۔
قسمت ساتھ نہ دیتی تو فلائٹ مِس ہو جانی تھی۔“ ایک بھارتی مسافر محمد ہبت کا کہنا تھا کہ اس نے کیرالا واپس جانا ہے۔ اس کی فلائٹ اگلے تین روز میں ہے۔ وہ ٹیسٹ کروانے کے لیے جب کورونا ٹیسٹ سنٹر گیا تو لوگوں کی لمبی قطار کو کھُلے آسمان تلے دیکھ کر پریشان ہو گیا۔ جس کے بعد اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اگلے روز صبح صبح پہنچ جائے گا تاکہ اس کی جلدی باری آسکے۔
ایک اور بھارتی باشندے ویوک کا کہنا تھا کہ وہ دیر سے نکلا، جس کے وجہ سے اسے لائن میں کئی گھنٹے لگ گئے ہیں، اسے صبح صبح پہنچنا چاہیے تھا۔ واضح رہے کہ تمام مسافر ہفتے کے تمام دن صبح 8 بجے سے دوپہر 1 بجے تک اپنا کورونا ٹیسٹ مفت میں کروا سکتے ہیں، اس کے لیے ان کے پاس ایئرلائن کی ٹکٹ بطور ثبوت ہونا ضروری ہے۔ نیگیٹو رپورٹ ملنے کے 96 گھنٹے کے اندر اندر پروازمیں سفر کرنا ہوگا۔ورنہ نئے سرے سے ٹیسٹ کروانا ہو گا۔