
خلیج اردو
25 اپریل 2021
دبئی : خلیج ٹائمز سے ایک قاری نے سوال پوچھا ہے جس کا جواب ہماری قارئین کیلئے مفید ہو سکتا ہے۔ ذیل میں سوال اور جواب موجود ہے۔
سوال : میں دبئی کا رہائشی ہوں اور میں دو بیڈ روم کے اپارٹمنٹ میں پچھلے 4 سالوں سے رہائش پزیر ہوں۔ اس حوالے سے ہم نے گھر کا معاہدہ پچھلے چھ مہینے ری نیو کیا اور اس کیلئے میں نے چھ چیک دیئے، اب میرے پاس رقم نہیں اور میرے دو چیک کی معیاد پوری ہو گئی ہے۔ میں مالی مشکلات کے خاتمے کیلئے کوشاں ہوں اور میری کوشش ہے کہ حالات پر قابو پالوں۔ کیا میں اس رقم کی تاخیر کیلئے درخواست دے سکتا ہوں؟ ایسے میں کیا ہوگا اگر کمپنی نے چیک روکنے کی میری درخواست قبول نہیں کی؟
جواب : آپ کے سوالات کے مطابق جیسا کہ آپ کا کرایے کا اپارٹمنٹ دبئی کے امارات میں واقع ہے ۔ یہاں دبئی کرایہ داری ایکٹ اور قانون نمبر (33) میں جاگیرداروں اور کرایہ داروں کے مابین تعلقات کو منظم کرنے کے 2007 کے قانون نمبر 26 کی دفعات، 2007 کے امارات دبئی (ترمیم شدہ دبئی کرایہ داری قانون) میں جاگیرداروں اور کرایہ داروں کے درمیان تعلقات کو منظم کرنے 2007 کے ترمیمی قانون نمبر (26) کا اطلاق ہوتا ہے۔
یہ یاد رہے کہ کرایہ دار کی ذمہ داری ہے کہ وہ مکان مالک کو مقررہ تاریخوں پر کرایہ ادا کرے۔
کرایہ دار کے ذریعہ کرایہ کی عدم ادائیگی کی صورت میں مالک مکان ترمیم شدہ دبئی کرایہ داری قانون کے آرٹیکل 25 اے ون کے مطابق کرایہ دار کی برطرفی کا مطالبہ کرسکتا ہے جس کے مطابق مالک مکان صرف مندرجہ ذیل معاملات میں کرایہ داری کی میعاد ختم ہونے سے قبل کرایہ دار کو جائیداد سے بے دخل کرنے کا مطالبہ کرسکتا ہے۔
اگر کرایہ دار کرایے کی تاریخ آنے کے 30 دنوں تک کرایہ کی رقم ادا نہیں کر سکتا تو مالک مکان کرایہ دار کو بے دخل کر سکتا تاہم اگر دونوں فریقین میں ہم آہنگی ہے تو اس میں کوئی قانونی مسئلہ درپیش نہیں۔
اگر آپ کرایہ ادائیگی کے وقت ادا نہیں کرتے ہیں تو مالک مکان کو حق ہے کہ وہ اپنے کرایہ کے چیک متعلقہ بینک میں کیش کروانے کیلئے جمع کروائیں۔ ایسی صورت میں جب آپ کے جاری کردہ چیک کو آپ کے بینک نے ڈس انر یا باونس کیا تب مکان مالک آپ کے خلاف شکایت درج کراسکتا ہے۔
تاہم آپ اور آپ کے مالک مکان باہمی طور پر کرایوں میں کمی پر اتفاق کرسکتے ہیں۔
Source : Khaleej Times