خلیج اردو
دبئی: دنيا بھر سے قابل اور باصلاحيت افراد کو متحدہ عرب امارات میں کام کیلئے راغب کرنے کے لیے متعدد لیبر اصلاحات متعارف کروا رہا ہے۔ ملکی قیادت یہ یقینی بنا رہی ہے کہ اماراتی افراد افرادی قوت کا ایک فعال حصہ رہیں۔ پیر کو متحدہ عرب امارات کی کابینہ نے نجی شعبے کے اداروں میں اماراتی شرحوں کو بڑھانے کے لیے مراعات کا ایک سیٹ اپنایا۔
یہ ملک میں جاری نافس کا حصہ ہیں جو کہ نجی شعبے میں متحدہ عرب امارات کے شہریوں کی تعداد کو بڑھانے کے لیے ایک وفاقی اسکیم ہے۔
نجی شعبے کی کمپنیوں کیلئے نئی ایمریٹائزیشن شرح کیا ہے؟
یو اے ای کے نائب صدر اور وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کے مطابق ملک نے اعلیٰ ہنر مند ملازمتوں سے سالانہ 2 فیصد کی کم سے کم اماراتی شرح مقرر کی ہے ۔
رولز کے مطابق ایسی کمپنی جس کے ملازمین کی تعداد 50 سے زیادہ ہو، اس کیلئے یہ شرط رکھی گئی ہے جبکہ 2026 تک اس شرح کو 10 فیصد تک بڑھانا ہے۔ اسکیم سے تمام معاشی شعبوں میں شہریوں کے لیے سالانہ 12,000 سے زیادہ ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
سروس فیس پر بڑے پیمانے پر معاشی چھوٹ اور مراعات :
نجی شعبے کے اداروں کے لیے جو مراعات ان کے ایمریٹائزیشن اہداف سے زیادہ ہیں ان میں وزارت انسانی وسائل اور اماراتی خدمات کی فیس میں 80 فیصد کمی ہے۔ یہ رعایت ان کمپنیوں کو دی جائے گی جو اماراتی شہریوں کی بھرتی اور تربیت کے حوالے سے اہم کامیابیاں حاصل کرتی ہیں۔
کیا اہداف کو پورا نہ کرنے والی کمپنیوں کے لیے کوئی جرمانہ ہے؟
جنوری 2023 سے جو کمپنی اس پالیسی پر عمل نہیں کرے گی وہ ایک بے روزگار شہری کے بدلے ماہانا 6,000 کی رقم ادا کرے گی جسے پُر نہیں کیا گیا ہے۔
سیلری سپورٹ سسٹم :
نافس کے پاس ایمریٹائزیشن سیلری سپورٹ سکیم ہے۔ یو اے ای کے شہریوں کو ٹریننگ کے دوران ماہانہ 8,000 درہم تک ایک سال کی تنخواہ میں مدد کی پیشکش کی جائے گی۔ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل افراد کو پانچ سال تک 5,000 درہم تک کی ماہانہ مدد ملے گی۔
پنشن سپورٹ سسٹم :
یہ پروگرام اماراتی اسٹاف کے لیے پنشن کے منصوبوں کی لاگت کے مقابلے میں کمپنی کی جانب سے پانچ سالہ حکومتی ادا کردہ امدادی شراکت داری بھی پیش کرتا ہے۔
بچوں کی امداد کا منصوبہ :
نافس نجی شعبے میں کام کرنے والے اماراتیوں کے لیے فی بچہ 800 درہم ماہانہ گرانٹ بھی پیش کرتا ہے ۔ اس کی زیادہ سے زیادہ حد 3,200 درہم ہے۔
Source: Khaleej Times