متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات کا نیا قانون ملازمت : کیا آپ کا آجر آپ کو ایسے کام کا حکم دے سکتا ہے جو آپ کے کنٹریکٹ کا حصہ نہین؟

خلیج اردو
دبئی : متحدہ عرب امارات میں ملازمت کے حوالے سے نئے قانون کافی مضبوط ہیں اور اس میں آجر اور ملازم دونوں کے حقوق کو یقینی بنایا گیا ہے۔ یہ قوانین اس مہینے سے لاگو ہیں۔

نئے قانون کے آرٹیکل 11 اور 12 ایسے حالات کا احاطہ کرتے ہیں جہاں یا تو کوئی کمپنی کچھ کاموں کو مکمل کرنے کیلئے کسی دوسری کمپنی سے کارکنوں کی خدمات حاصل کرتی ہے یا اگر کوئی آجر اپنے ملازم سے وہ فرائض ادا کرنے کیلئے خود کہتا ہے جو ضروری طور پر دونوں فریقوں کے درمیان دستخط شدہ ورک کنٹریکٹ کا حصہ نہ ہوں۔

متحدہ عرب امارات کے نئے لیبر لا کا آرٹیکل 11 اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اگر کام کسی دوسری تنظیم کو آؤٹ سورس کیا جاتا ہے تو کارکن کے حقوق کی تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے کون سی کمپنی ذمہ دار ہے۔

جب تک کہ دونوں فریق دوسری صورت میں متفق نہ ہوں، کمپنی جو آؤٹ سورسنگ خدمات فراہم کر رہی ہے اسے یقینی بنانا ہوگا کہ ملازمین یا کارکنان کو ان کے تمام حقوق اور واجبات مل چکے ہیں۔

گلف نیوز نے قانونی ماہرین سے اس ھوالے سے بات کی جس کے ماہرین نے جو بتایا اس کا لب لباب یہ ہے کہ کمپنی کا آجر ہر حال میں ذمہ دار ہے کہ وہ ملازم کیلئے اس کے حقوق کو یقینی بنائیں خواہ وہ کسی تھرڈ پارٹی سے کیون نہ یہ کام کروا رہا ہو۔

اب اگر ہم بنیادی سوال پر فوکس کریں کہ کیا ااجر کو اس بات کی اجازت ہے کہ وہ ملازم کو ایسی جاب کا کہہ دیں جو اس کی ملازمت کے کنٹریکٹ میں شامل نہ ہو تو اس کیلئے ماہرین بہت آسان سا جواب دیتے ہیں۔

جب تک یہ ناگزیر نہ ہو تو ملازم کو ایسا کما تفویض نہیں کیا جا سکتا جو اس کے بنیادی معاہدے میں طے شدہ کام سے مختلف ہو۔ تاہم نامصائب حالات مین اس کا حکمد یا جا سکتا ہے۔

اگر ملازم تحریری طور پر رضامندی دیں تو آجر کارکن کو اس آرٹیکل کی شق (1) میں درج معاملات کے علاوہ، کسی ایسے کام کو انجام دینے کے لیے تفویض کر سکتا ہے جس پر ملازمت کے معاہدے میں اتفاق نہیں کیا گیا ہے۔

جو کام ملازمت کے معاہدے میں نہیں ، اگر اس کے سرانجام دینے کیلئے آجر کہتا ہے اور یہ کام ایسا ہو کہ ملازم کو اپنی رہائش بدلنی پڑے تو اس کیلئے آجر تمام تر اخراجات ادا کرنے کا پابند ہوگا۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ صورت ایمرجنسی کی صورت میں یا پھر دونوں فریقین کی متفقہ طور پر رضامند ہونے کی صورت میں ہی آجر ایسے کام کی ہدایت دے سکتا ہے جو ملازمت کے معاہدے میں نہ لکھی گئی ہو۔

Source : Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button