خلیج اردو
دبئی:اگرچہ متحدہ عرب امارات میں بہت سے فلپائنیوں کو جب حال ہی میں اپنے سوٹ کیسوں میں پیاز کے تھیلے لے کر سفر کرتے دیکھا گیا تو انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا، لیکن اس حوالے سے کچھ فلپائنی تذبذب کا شکار رہے اور انہیں اس بات کا یقین نہیں تھا کہ آیا انہیں گھر لانے اور پیاز بانٹنے کی اجازت ہے یا نہیں۔
اس حوالے سے غیر ملکیوں نے پوچھا ہے کہ اس بارے میں قانون کیا کہتا ہے؟ ویسے تو پیاز زیادہ تر ایئر لائنز کے گائیڈلائنز میں درج ممنوعہ اشیاء کا حصہ نہیں ہیں۔ کیا اس کا مطلب ہے کہ انہیں فلپائن میں لے جانا ٹھیک ہے؟ اور ہمیں کتنے کلو گرام لے جانے کی اجازت ہے؟”
جواب: متحدہ عرب امارات میں پیاز جس کو 2 درہم فی کلو یا اس سے بھی کم میں خریدا جا سکتا ہے ، منیلا میں فلپائنیوں کے ساتھ ایک بڑا ہٹ ہے، جہاں سبزی 40 درہم فی کلوگرام تک فروخت ہو رہی ہے۔ ایسے میں فلپائنی اپنے ملک جاتے ہوئے باقی اشیاء یعنی تحفے تحائف کے ساتھ پیاز بھی ساتھ لے جاتے ہیں۔
پیاز کو پرفیوم کی بوتلوں، چائے اور چاکلیٹ کے ساتھ سامان میں پیک کرنا شروع میں ایک مذاق کی طرح لگتا تھا لیکن اب، یہ بہت سے فلپائنی تارکین وطن کے لیے حقیقت بن گیا ہے۔
دبئی اور شمالی امارات میں فلپائنی قونصلیٹ جنرل کے ایگریکلچر اتاشی نولیٹ فلجینسیو نے کہا یہ ابھرتا ہوا رجحان قانونی مسائل کے ساتھ آتا ہے۔ فلجینسیو نے واضح کیا کہ "کسی کے سامان میں پیاز لانا، یہاں تک کہ ذاتی استعمال کے لیے بھی، درآمد سمجھا جاتا ہے۔” "اور درآمد ایک خاص عمل کے ذریعے کی جاتی ہے، جہاں مختلف کلیئرنس حاصل کرنا پڑتی ہیں۔”
انہوں نے خلیج ٹائمز کو بتایا کہ پیاز جیسی فصلوں کو ذاتی مقاصد کے لیے درآمد کرنے کے لیے، ایک مسافر کو بیورو آف پلانٹ انڈسٹری سے پلانٹ قرنطینہ سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہوگا۔ دوسری طرف، تجارتی درآمد کنندگان کو سینیٹری اور فائٹوسینٹری حاصل کرنا ہوگا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ سرٹیفکیٹ طویل عرصے سے درآمدی ضروریات کا حصہ رہے ہیں تاکہ فلپائن اس بات کو یقینی بنا سکے کہ زرعی مصنوعات کے ذریعے ملک میں کوئی کیڑے یا بیماریاں نہیں لائی جا سکتیں۔
Source: Khaleej Times