
خلیج اردو
دبئی:گزشتہ سال متحدہ عرب امارات نے اپنی تاریخ کی شدید ترین بارشوں اور سیلاب کا سامنا کیا، جس کے نتیجے میں سڑکیں زیر آب آ گئیں، گاڑیاں پھنس گئیں اور ہزاروں افراد مدد کے منتظر رہے۔ تاہم، حکومتی اقدامات اور عوامی تعاون سے ملک چند دنوں میں معمول پر آ گیا۔ اس بحران نے انشورنس انڈسٹری کو بھی نئی راہوں پر گامزن کیا۔
eSanad کے سی ای او انس مستریحی کے مطابق، "اپریل کا سیلاب حالیہ تاریخ کے سب سے غیر متوقع موسمی واقعات میں سے تھا، جس کے باعث انشورنس انڈسٹری میں ایک لاکھ سے زائد کلیمز جمع کرائے گئے، جن میں موٹر، پراپرٹی اور کمرشل کلیمز شامل تھے۔” ان کلیمز کی مجموعی مالیت 4 ارب درہم سے تجاوز کر گئی، جن میں سب سے زیادہ نقصان گاڑیوں کو ہوا۔
گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصانات اور کلیمز کا بوجھ
Policybazaar.ae کی موٹر انشورنس ہیڈ توشیتا چوہان کے مطابق، دبئی، شارجہ اور عجمان میں گاڑیوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔ ان نقصانات میں انجن فیل ہونا، برقی نظام کی خرابی اور بریک سسٹم کی ناکامی شامل تھی۔ انشورنس کمپنیوں نے اس غیر معمولی دباؤ کے باوجود تیزی سے کلیمز کا ازالہ کیا اور بیشتر کلیمز تین ماہ کے اندر نمٹا دیے گئے۔
پالیسیوں میں موسمی تحفظ کی شمولیت
سیلاب کے بعد انشورنس کمپنیوں نے اپنی پالیسیوں میں تبدیلیاں کیں۔ انس مستریحی نے بتایا، "اب زیادہ تر کمپنیوں نے موسمی خطرات کو اپنی معیاری یا اختیاری کوریج کا حصہ بنا دیا ہے۔ اس میں موسم سے متعلق نقصانات، موٹر پالیسی کی بہتری اور کاروباری تعطل کی انشورنس شامل ہے۔”
توشیتا چوہان کے مطابق، اب صارفین زیادہ باخبر ہو چکے ہیں اور صرف بنیادی کوریج ہی نہیں بلکہ قدرتی آفات جیسے سیلاب کے خلاف بھی تحفظ چاہتے ہیں۔
پریمیم قیمتوں میں اضافہ اور استحکام
سیلاب کے بعد گاڑیوں کی انشورنس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ چوہان کے مطابق، اوسطاً موٹر انشورنس پریمیم میں 25 سے 30 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ الیکٹرک گاڑیوں (EVs) جیسے ہائی رسک زمروں میں یہ اضافہ 100 فیصد تک پہنچا۔ تاہم، اب قیمتیں مستحکم ہو گئی ہیں اور انشورنس کمپنیاں حقیقی خطرات کی بنیاد پر نرخ متعین کر رہی ہیں۔
الیکٹرک گاڑیوں پر خصوصی توجہ
EVs کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے پیشِ نظر انشورنس کمپنیاں ان کے لیے مخصوص پالیسیز تشکیل دے رہی ہیں۔ چوہان نے مشورہ دیا کہ EV مالکان کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ان کی پالیسی بیٹری کی تبدیلی اور اس سے منسلک اجزاء کو کور کرے۔
جامع کوریج کی اہمیت برقرار
حکومت کی جانب سے ڈرینیج نظام میں سرمایہ کاری کے باوجود ماہرین کا ماننا ہے کہ جامع انشورنس آج بھی ایک دانشمندانہ فیصلہ ہے۔ چوہان کے مطابق، "جامع انشورنس صرف سیلاب ہی نہیں بلکہ حادثات، چوری، آگ اور دیگر غیر متوقع حالات سے بھی تحفظ فراہم کرتی ہے۔”
پریمیم بچانے کے طریقے
ماہرین نے انشورنس اخراجات کم رکھنے کے لیے درج ذیل اقدامات کی تجویز دی:
-
ڈرائیونگ ریکارڈ صاف رکھنا
-
ڈڈکٹیبلز (deductibles) میں اضافہ کرنا (اگر ممکن ہو)
-
مختلف پالیسیوں کو یکجا کرنا
-
مختلف کمپنیوں سے قیمتوں کا تقابل کرنا
-
صرف لائسنس یافتہ اور رجسٹرڈ کمپنیوں سے انشورنس خریدنا
چوہان نے کہا، "اہم بات یہ ہے کہ صارفین باخبر رہیں اور متحرک انداز اپنائیں۔ جب آپ اپنی پالیسی کو سمجھتے ہیں تو بدلتے حالات میں بہتر فیصلے کر سکتے ہیں۔