
خلیج اردو
قاہرہ: فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ غزہ میں کئی سالوں پر محیط جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تیار ہے، تاہم اس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے۔ حماس کے ایک سینئر عہدیدار طاہر النونو نے ہفتہ کے روز قاہرہ میں جاری جنگ بندی مذاکرات کے دوران کہا کہ حماس کسی بھی سنجیدہ تجویز پر بات چیت کے لیے تیار ہے تاکہ جنگ کا خاتمہ ممکن ہو۔
ذرائع کے مطابق حماس نے ثالثوں کے ذریعے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے اور پیشکش کی ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے بدلے پانچ سے سات سالہ جنگ بندی پر آمادہ ہو سکتی ہے، جس سے غزہ کی تعمیر نو، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی اور تمام یرغمالیوں کی آزادی ممکن بنائی جا سکے گی۔
طاہر النونو نے کہا کہ جنگ بندی کی مدت پر بات چیت ہو سکتی ہے، مگر ہتھیار ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ان کے مطابق "مزاحمت کا ہتھیار غیر مذاکراتی ہے اور جب تک قبضہ موجود ہے، ہمارے ہاتھوں میں رہے گا۔”
یہ اعلان ایسے وقت میں آیا ہے جب کئی ماہ کی شدید لڑائی کے بعد ایک طویل المدتی جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس نے حالیہ دنوں میں حماس پر زور دیا کہ وہ یرغمالیوں کو رہا کرے کیونکہ یہ غزہ پر اسرائیلی حملوں کو جواز فراہم کر رہا ہے۔ رام اللہ میں ایک اجلاس کے دوران عباس نے کہا کہ "حماس نے قابض اسرائیلی ریاست کو جرائم کا بہانہ فراہم کیا ہے، سب سے اہم وجہ یرغمالیوں کی موجودگی ہے۔”
واضح رہے کہ عباس کی جماعت الفتح اور حماس کے درمیان دو دہائیوں سے شدید سیاسی اور نظریاتی اختلافات موجود ہیں، اور دونوں فریق ایک دوسرے پر فلسطینی اتحاد کو نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔
یرغمالیوں کا معاملہ غزہ جنگ کے دوران سب سے بڑا تناؤ کا سبب بنا رہا ہے۔ رواں برس 10 فروری کو حماس نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل کی مبینہ خلاف ورزیوں کے باعث مزید یرغمالیوں کی رہائی معطل کر دی گئی ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گالانٹ نے اس کے جواب میں فوج کو غزہ میں اعلیٰ ترین سطح کی تیاری کی ہدایت دی تھی اور اسرائیلی بستیوں کے دفاع کو مضبوط بنانے کا حکم دیا تھا۔
11 فروری کو اسرائیل نے خبردار کیا تھا کہ اگر یرغمالیوں کو ہفتے کے آخر تک رہا نہ کیا گیا تو "شدید لڑائی” دوبارہ شروع کی جائے گی، جبکہ حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے جنگ بندی سے وابستگی کا اعادہ کیا تھا۔