عالمی خبریں

افغان طالبان میں اختیارات کی جنگ، سراج الدین حقانی نے وزارت داخلہ سے استعفیٰ دے دیا

خلیج اردو
کابل:افغانستان میں طالبان حکومت کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ یہ پیش رفت طالبان کے دو اہم دھڑوں – قندھاری گروپ اور حقانی نیٹ ورک – کے درمیان جاری شدید اقتدار کی کشمکش کو مزید واضح کرتی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، کابل پر اس وقت قندھاری طالبان کا مکمل کنٹرول نظر آتا ہے، تاہم افغانستان کی پیچیدہ صورتحال میں کسی بھی وقت حالات تبدیل ہو سکتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اختلافات نہ صرف طالبان حکومت کے استحکام کے لیے خطرہ ہیں بلکہ خطے میں سلامتی کی صورتحال پر بھی منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ 2021 میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے ہی دونوں گروپوں کے درمیان طاقت اور وسائل پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے۔ حالیہ مہینوں میں حقانی نیٹ ورک سے کابل کی سیکیورٹی سمیت کئی اہم انتظامی اختیارات واپس لیے جا چکے ہیں۔

ماہرین کے مطابق، یہ اختلافات صرف اقتدار تک محدود نہیں بلکہ نظریاتی اور سماجی معاملات پر بھی دونوں دھڑے ایک دوسرے کے شدید مخالف ہیں۔

افغانستان میں بڑھتے ہوئے سیکیورٹی خدشات کی بڑی وجہ ملک میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی ہے۔

رپورٹس کے مطابق، اس وقت افغانستان میں 20 سے زائد دہشت گرد تنظیمیں سرگرم ہیں جن میں القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان ، ایسٹ ترکمانستان اسلامک موومنٹ، اسلامی جہاد گروپ، داعش ، جماعت الاحرار، لشکر جھنگوی، لشکر طیبہ، بلوچ لبریشن آرمی  اور دیگر گروہ شامل ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کی جانب سے ان تنظیموں کو سرحد پار کرنے کی آزادی دینے سے خطے میں سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button