عالمی خبریں

فیک نیوز پھیلانےوالوں کے گرد گھیرا تنگ،جھوٹی خبر پھیلانے پر 3 سال قید 20لاکھ روپے جرمانہ ہوگا

خلیج اردو
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے پہلے سے موجود سوشل میڈیا قوانین میں ترمیم کا فیصلہ کرتے ہوئے جھوٹی خبر پھیلانے پر 3 سال قید 20لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، پیکا ترمیمی ایکٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔

 

مجوزہ ترامیم کےمطابق جھوٹی خبر پھیلانے پر تین سال قید 20لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کیا جائے گا، وفاقی حکومت تین سال کیلئے ٹربیونل ممبران تعینات کرے گی، ٹربیونل 90روز میں کیس نمٹانے کے پابند ہوں گے۔

 

فیصلے کے خلاف اپیل 60 دنوں میں صرف سپریم کورٹ میں دائر کی جاسکے گی،ایکٹ کے تحت وفاقی حکومت نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کا قیام عمل میں لائے گی، ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جس کے تمام اثاثے اور بجٹ این سی سی آئی اے کو منتقل ہوجائیں گے۔

 

مجوزہ ترامیم کے مطابق قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں حذف مواد سوشل میڈیا پر نشر کرنے پر ک بھی کارروائی ہوگی، اسپیکرز و چیئرمین سینیٹ کی طرف سے حذف مواد نشر کرنے پر تین سال قید اور بیس لاکھ روپے جرمانہ کیا جاسکے گا۔

 

مسودے میں ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قائم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے،اتھارٹی وفاقی اور صوبائی حکومت کو ’یجیٹل اخلاقیات سمیت متعلقہ شعبوں‘ میں تجاویز کے ساتھ تعلیم، تحقیق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کرے گی۔

 

اتھارٹی کو صارفین کے آن لائن تحفظ کیلئے نہ صرف آن لائن مواد ہٹانے، ممنوعہ یا فحش مواد تک رسائی کا اختیار ہوگا، بلکہ وہ ایسے کانٹنٹ کو پھیلانے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی بھی کر سکے گی ۔

 

مجوزہ ترامیم میں ’سوشل میڈیا پلیٹ فارم‘ کی نئی تعریف شامل کی گئی ہے،جس میں سوشل میڈیا تک رسائی کے لیے استعمال ہونے والے ٹولز ،سافٹ ویئر، ’ویب سائٹ‘، ’ایپلی کیشن‘ یا ’مواصلاتی چینل کا اضافہ کیا گیا ہے۔

 

مجوزہ ترمیم میں غیر قانونی مواد کی تعریف میں توسیع کرتے ہوئے مذہب، پاکستان کی سلامتی یا دفاع سمیت امن عامہ، غیر اخلاقی مواد، توہین عدالت یا اس ایکٹ کے تحت کسی بھی جرم کے لیے اکسانے کا مواد شامل کیا گیا ہے۔

 

غیر قانونی مواد میں جعلی یا جھوٹی رپورٹس، آئینی اداروں اور ان کے افسران بشمول عدلیہ یا مسلح افواج کے خلاف ’الزام تراشی‘، بلیک میلنگ اور ہتک عزت شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button