خلیج اردو
مقبوضہ بیت المقدس : اسرائیلی فورسز نے جنوری 2023میںفلسطینیوں کے خلاف 3 ہزار 5 سو 23 حقوق کی خلاف ورزیاں کی اور 35 افراد کو ہلاک کیا، جن میں سے 8 بچے بھی تھےاور یہ گزشتہ 8 سالوں میں سب سے زیادہ خون بہنے والا مہینہ ہے۔
فلسطینی سول سوسائٹی کی تنظیم فلسطینی انفارمیشن سینٹرکی طرف سے شائع کردہ رپورٹ کے مطابق جنوری میں مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی ی القدس میں فلسطینیوں کے خلاف یہودی آباد کاروں اور اسرائیلی فورسز کی جانب سے کیے جانے والے جرائم اور حقوق کی خلاف ورزیوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔
رواں سال کے پہلے مہینے میں اسرائیلی فورسز نے ایک بزرگ خاتون اور 8 بچوں سمیت 35 فلسطینیوں کو شہید اور 342 کو زخمی کردیا ۔
جنوری میں کل568 گرفتاریاں ریکارڈ کی گئیں، اسرائیلی فورسز اور یہودی آباد کاروں نے فلسطینیوں کے خلاف 3 ہزار 5 سو 23حقوق کی خلاف ورزیاں کی ہیں ۔
یہودی آباد کاروں نے آبادکاری کی 17 غیر قانونی سرگرمیاں کیں اور 319 حملے کیے۔ جنوری میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 40 فلسطینی مکانات تباہ ہوئے تو 154 گھروں پر چھاپے بھی مارے گئے۔
اسرائیلی افواج اور یہودی آباد کاروں نے 290 فلسطینی مکانوں بشمول تجارتی کاروبار اور زرعی تنصیبات کو مسمار کیا اور ان میں سے 40 کو ضبط کر لیا۔
اس عرصے کے دوران عبادت گاہوں پر حملوں کی تعداد 29، بند سڑکوں اور علاقوں کی تعداد 38 اورالقدس اور مغربی کنارے میں مستقل اور عارضی رکاوٹوں کی تعداد 511 ہو گئی ہے ۔
مظلوم فلسطینیوں کے خلاف سب سے زیادہ خلاف ورزیاں نابلس میں 894، القدس میں 462 اور رام اللہ میں 438 کی گئیں۔
تنظیمی رپورٹ کے مطابق جنوری 2023 فلسطینیوں کے لیے 2015 کے بعد سب سے خونی مہینے کے طور پر ریکارڈ کیا گیا ہے ۔
اسرائیل میں قائم ’ہاموکڈ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن‘ نے گزشتہ سال شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے رات کے چھاپوں میں کئی کم عمر فلسطینیوں کو پوچھ گچھ، خوف اور ڈرانے کے لیے ان کے گھروں تک رسائی حاصل کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال 13 سے 17 سال کی عمر کے 125 فلسطینیوں کو ان کے گھروں پر رات گئے پُرتشدد چھاپوں اور ان کے اہل خانہ کو مطلع کیے بغیر حراست میں لیا گیا۔