
خلیج اردو
قاہرہ: عرب ممالک نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے مصر کے مجوزہ منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے امریکی صدر کی فلسطینیوں کی بے دخلی کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ قاہرہ میں ہونے والے غیر معمولی اجلاس میں مصر، سعودی عرب، قطر، اردن، شام اور دیگر عرب ممالک کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس کا مقصد امریکی منصوبے کے خلاف مشترکہ عرب مؤقف اپنانا تھا، جس میں غزہ کی تعمیر نو اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مصر نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے 53 ارب ڈالر کے ایک مجوزہ پانچ سالہ منصوبے کا اعلان کیا، جس میں لاکھوں مکانات، تجارتی بندرگاہ اور ایک جدید ایئرپورٹ کی تعمیر شامل ہے۔ منصوبے میں فلسطینی علاقوں میں انتخابات کے انعقاد اور دو ریاستی حل کی کوششیں بھی شامل ہیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے غزہ انتظامیہ کو مکمل طور پر فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ حماس کے ترجمان نے کہا کہ وہ وسیع تر فلسطینی مفاد میں غزہ کا اقتدار چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔ عرب ممالک نے غزہ کا محاصرہ ختم کرانے میں اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مصر اور عرب لیگ کے اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے پائیدار حل کے بغیر تعمیر نو ممکن نہیں ہو سکتی۔