خلیج اردو
اسلام آباد: آئین کے گولڈن جوبلی کنوینشن سے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ اپنی ناکامیوں سے سیکھ کر ہم آگے بڑھنا چاہتے تھے،مولوی تمیز الدین کو برطرف کیا گیا، مولوی تمیز الدین کی جگہ بیوروکریٹ کو لگایا گیا۔
قاضی فائیز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کا لفظ مجھے پسند نہیں وہ برابر کے شہری ہیں، آئین میں لوگوں کے بنیادی حقوق کا تذکرہ ہے۔بولے ہم آئین کو اپنے اسکولوں میں پڑھاتے نہیں ہمارا کام یہ ہے کہ جلد آئین و قانون کے مطابق فیصلے کریں۔
پارلیمنٹ میں آئین کے گولڈن جوبلی کنوینشن سے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا خطاب،،کہااپنی اور اپنے ادارے سپریم کورٹ کی جانب سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آئین پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں،اللہ کے سائے کے بعدآئین پاکستان کے سائے تلے کھڑے ہیں،یہ کتاب ہماری اور پاکستان کی پہچان ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اپنی ناکامیوں سے سیکھ کر ہم آگے بڑھنا چاہتے تھے، مولوی تمیز الدین کو برطرف کیا گیا،مولوی تمیز الدین کی جگہ بیوروکریٹ کو لگایا گیا،اقلیتوں کا لفظ مجھے پسند نہیں وہ برابر کے شہری ہیں،آئین میں لوگوں کے بنیادی حقوق کا تذکرہ ہے لیکن ہم آئین کو اپنے اسکولوں میں پڑھاتے نہیں ہیں۔۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دوران خطاب اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آپ سے پوچھا تھا کہ کیا باتیں ہونگی،آپ نے کہا تھا آئین کی باتیں ہوں گی،یہاں سیاسی باتیں ہوئیں جو آپ کا حق ہیں مگر میں ان سے متفق نہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا خطاب میں کہنا تھا کہ آئین کو 50 سال ہو گئے ہیں، ہمیں اس کو دل سے لگانا چاہیے۔۔اس آئین میں آزاد میڈیا اور آزادی اظہار کا ذکر ہے،اپنے ادارے کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں، میں آئین کا تحفظ کروں گا،اگر نہ کر پاؤں تو آپ تنقید کر سکتے ہیں۔