خلیج اردو
اسلام آباد: پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے دو اجلاسوں میں طے ہوا کہ عمران خان کی حکومت کے خلاف کوئی سازش نہیں ہوئی ہے۔
وزیر اعظم ہاؤس میں صحافیوں کے اعزاز میں افطار ڈنر کے موقع پر شہباز شریف نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیئے۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو دور میں اور 9/11 کے موقع پر امریکہ نے دھمکیاں دیں لیکن اس وقت کے حکمرانوں نے معاملہ خوش اسلوبی سے سلجھایا۔ عمران خان کنٹینر پر کھڑے ہوکر سازش کا واویلا کرتا رہا لیکن سفارتی چینلز استعمال نہیں کیے۔
شہباز شریف نے کہا امریکہ سے بداعتمادی ختم کرنا چاہتے ہیں کسی ملک سے دشمنی ہمارے مفاد میں نہیں ۔ ماضی میں حکمرانوں کی غیر سنجیدگی کہ وجہ سے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات میں خلیج پیدا ہوئی۔ ان کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے برادر دوست ممالک سے تعلقات بھی خراب ہوئے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تباہ حال معاشی حالات کو چیلنج سمجھ کر حالات کو بہتر بنائیںگے۔ جب معیشت کمزور ہو تو خارجہ پالیسی کو آزاد بنانا آسان نہیں ہوتا۔ ہم سوویت یونین کو ابتر معیشت کی وجہ سے ٹوٹتے دیکھ چکے ہیں۔ سوویت یونین کے پاس ہم سے زیادہ بم تھی ۔
شہباز شریف نے کہا کہ افواج پاکستان کیخلاف بات کرنا اورسازش کی آئین مین سخت سزا ہے ۔ قانون اپنا راستہ خودبنائے گا ۔آرمی چیف کی تقرری وقت آنے پر آئین اور قانون کی مطابق کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کا صحت مند نظام نہ ہونے کی وجہ سے بیوکرویٹس اور کاروباری حضرات سخت گھبراہٹ کا شکار ہے۔ کہا کہ انتخابی اور دیگر اصلاحات کا ایجنڈا مکمل کرکے عام انتخابات میں جائیں گے ۔ اصلاحات پر تحریک انصاف شامل ہونا چاہے تو خوش آمدید کیں گے
وزیر اعظم نے روس سے گندم اور گیس 30 فیصد کم قیمت پر ملنے کے سابقہ حکومت کا دعوٰ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فیک نیو ز کا خاتمہ ہونا چاہئیے ۔ماضی میں کچھ چینلوں نے میرے خلاف الزام تراشی کی ،جس سے چین کیساتھ تعلقات خرا ب ہوئے ۔ کہا چینی باشندوں کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کرینگے ،آج کا واقعہ افسوس ناک ہے دورہ سعودی عرب سے واپسی کے بعد اعلی سطح اجلاس بلا کر جامع پلان ترتیب دینگے۔
مسٹر شہباز نے صدر پاکستان کی جانب سے وزیر اعظم اور وفاقی وزرا سے حلف نہ لینے کے اقدام کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئینی عہدوں پر فائیز شخصیات کو بردباری کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ یہ رویے سیاسی کلچر کو نقصان پہنچاتے ہیں۔