خلیج اردو
اسلام آباد: پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے بینچ کی تبدیلی سے متعلق کیس کی گزشتہ روز ہونے والی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا۔
سنیارٹی میں سب سے پہلے نمبر پر موجود اور مستقبل کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز نے کہا ہے کہ آئین کا ارٹیکل 19 معلومات تک رسائی کا حق دیتا ہے جبکہ جج کا واحد فریضہ انصاف کی فراہمی ہے. میرا اور جسٹس یحییٰ افریدی کے بینچ کو تبدیل کرنے کی کوئی معقول وجہ سامنے نہیں آئی.
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اگر رجسڑار ،جج یا چیف جسٹس کسی مقدمہ کو بغیر مناسب وجہ کے جلد مقرر کرتا یے تو یہ عدلیہ کوکمزور کرنے کے مترادف ہے،
عدالتی حکنمامے میں کہا گیا ہے کہ بینچز کی بغیر وجوہات تبدیلی عوام کے زہن میں شکوک وشبہات پیدا کرتی ہیں. رجسٹرار نے روسٹر کا کاغذ پیش کیا اس پر صرف یہ لکھا تھا “منظوری کیلیے پیش کیا جاتا ہے.
عدالت کے مطابق جب رجسٹرار سے پوچھا گیا تو رجسٹرار نے کہا کہ چیف جسٹس کے احکامات سے اس نوٹ کی منطوری دی گئی. دستاویز میں بینچز تبدیل کرنے کی کوئی وجوہ بیان نہیں کی گئی تھیں. دو فاضل وکلا مولوی انوار الحق اور آفتاب عالم یاسر کی معاونت سے سپریم کورٹ رولز پڑھے گئے.
دو رکنی بینچ نے تحریری حکمنامے میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ رولز کے تحت چیف جسٹس یا رجسٹرار کو اختیار نہیں کہ وہ جج کا بینچ تبدیل کریں یا اس میں کمی کریں. بینچز کی تشکیل اور مقدمات کے تقرر سمیت عدالت کے وقار اور آزادی کیلیے شفافیت ضروری ہے.