خلیج اردو
اسلام آباد:آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران اڈیالہ جیل حکام نے سیکیورٹی خدشات پر چئیرمین پی ٹی آئی کو پیش کرنے سے معذرت کر لی ۔ چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے استدعا کی کہ اگر سکیورٹی تھریٹ ہیں تو اس کیس پر سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی جائے۔جیل میں کیس نہیں چل سکتا تو یہاں بھی یہ چلانا نہیں چاہ رہے تو چئیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو ضمانت دے دی جائے ۔عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ۔
سائفر کیس کی سماعت آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کی ۔ اڈیالہ جیل سپرنٹینڈنٹ نے چیرمین پی ٹی آئی کو پیش کرنے سے معزرت کر لی۔ رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کو سنجیدہ نوعیت کے سیکیورٹی خطرات ہیں پیش نہیں کر سکتے ۔
چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہیہاں کون سا ایسا واقعہ ہوا جس سے کہیں کوئی تھریٹ ہے، روزانہ اڈیالہ جیل سے دہشتگردوں کو لایا جاتا ہے، جیل سماعت کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دے دیا ہے۔
کیا جیل سپرنٹینڈنٹ فیصلہ کرےگا کہ سیکیورٹی خدشات ہیں یا نہیں،جیل سپرنٹینڈنٹ تو اپنی نا اہلی ثابت کر رہا ہے،اس کو تو استعفیٰ دےدینا چاہیے۔ سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور آپ کے فیصلے کی خلاف وزری کی ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ اگر ہائیکورٹ اور سیشن کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانا جارہا تو کیااب کیا سپریم کورٹ جائیں ۔ یہ ٹرائل یہاں پر نہیں چل سکتا اور نہ جیل میں چل سکتا ہے تو پھر کہاں چل سکتا ہے۔ چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے استدعا کی کہ اگر سکیورٹی تھریٹ ہیں تو اس کیس پر سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی جائے۔۔۔۔جیل میں کیس نہیں چل سکتا تو یہاں بھی یہ چلانا نہیں چاہ رہے تو چئیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو ضمانت دے دی جائے ۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کرنے کی استدعا کی ۔ جج ابولحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ جتنے مرضی نوٹیفکیشن لائیں کوئی فرق نہیں پڑتا ، عوام اور میڈیا کو عدالت تک رسائی ہونی چاہیے ۔عدالت کو فرق نہیں پڑتا کہاں ٹرائل ہوگا، عدالت چاہتی ہے کہ جو ٹرائل کو دیکھنا چاہے اس کے لیے کیا کریں گے۔سیکشن 352 کا اطلاق کرنا ہے اس پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔
چیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو عدالت پیش نہ کرنے پر جیل حکام کی رپورٹ پر عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کہا کہ اس حوالے سے آرڈر پاس کروں گا۔