
خلیج اردو –خیبر پختونخواہ کے علاقے درگئئ سے تعلق رکھنے والے 76 سالہ سید محمد چار بیٹیوں کا باپ ہیں کچھ عرصہ قبل اہلیہ کے وفات کے بعد آج کل وہ اپنی بیٹی کے ہی گھر میں مقیم ہیں
سید محمد نے بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹیوں کو پرائمری سے لے کر پوسٹ گریجویٹ تک تعلیم دلوائی ہے اور اب وہ خود آگے پڑھنا چاہتے ہیں۔
اپنے اس شوق کو لیکر وہ ملاکنڈ یونیورسٹی میں بی اے کا داخلہ لینے کے لیے وائس چانسلر سے ملنے گیا تھا۔ سید محمد کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ بی اے کرنے کے بعد ماسٹرز کی ڈگری بھی حاصل کروں۔
اینڈپینڈنٹ اردو کے مطابق ملاکنڈ یونیورسٹی کے ترجمان فداللہ خان نے بتایا کہ دو دن پہلے سید محمد وائس چانسلر سے ملنے آئے تھے اور ساتھ میں فیس معافی کے لیے درخواست بھی لائے تھے۔
رپورٹ کے مطابق ‘یونیورسٹی نے سید محمد کی داخلہ فیس سمیت تمام تعلیمی اخراجات کی ذمہ داری خود اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور وائس چانسلر سینڈیکیٹ میٹنگ میں یہ نکتہ بھی اٹھائیں گے کہ 70 سال سے زائد عمر کے افراد اگر تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ان کی فیس معاف ہوں گی
ڈگری لے کر کیا کریں گے؟ اس سوال کے جواب میں اس نے اس امید کا اظہار کیا کہ پہلے تو انہیں سرکاری نوکری مل جائے گی لیکن اگر نہیں ملی تو میں کسی نجی سکول میں پڑھا بھی سکتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک مشہور قول ہے کہ ڈگری ضائع نہیں ہوتی۔ ڈگری حاصل کرو، اسے گھر کے کسی کونے میں رکھ دو، وہ ایک دن کسی نہ کسی کام آجائے گی