پاکستانی خبریں

چیئرمین پی ٹی آئی نے پاکستان آرمی کی ہائی کمان کے خلاف ٹارگٹڈ پلان کیا،سائفر کیس میں مرکزی گواہ اعظم خان کا تحریری بیان سامنے آگیا

خلیج اردو

اسلام آباد: پاکستان میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری برائے وزیراعظم اعظم خان کا مجسٹریٹ کو دیا گیا 164 کا بیان سامنے آگیا۔ بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ عمران خان  نے پاکستان آرمی کی ہائی کمان کے خلاف ٹارگٹڈ پلان کیا۔

 

اعظم خان کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سیاسی مقاصد اور عدم اعتماد میں ریسکیو کے لیئے پلان تیار کیا،وہ سلامتی اداروں پر تحریک عدم اعتماد میں مدد کے لیئے ڈباو ڈالنا چاہتے تھے۔ جس کیلئے انہوں نے پوری منصوبہ بندی کی۔

 

اعظم خان کا کہنا ہے کہ سائفر کے حوالے سے اسپیکر کے غیر قانونی رولنگ چیئرمین پی ٹی آئی کی بطور وزیر اعظم ہدایات پر دی گئی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کی کاپی حاصل کی اور بعد میں کہا کہ کاپی گم ہو گئی ہے۔ عمومی طور پر سائفر جس چینل سے آتا ہے اسی چینل سے واپس بھیجا جاتا ہے۔

 

بیان میں کہا گیا ہے کہ 8 مارچ کو سائفر سے متعلق اس وقت کے فارن سیکریٹری اسد مجید کا ٹیلی فون آیا جس مین سائفر کی کاپی وزیر اعظم آفس کو بھجوانے سے متعلق بتایا اور فارن سیکریٹری نے کہا کہ 9مارچ کو سائفر کی کاپی وزیر اعظم کے حوالے کریں،۔

 

اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سائفر معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی کو پہلے ہی اآگاہ کر چکے تھے۔تاہم چیئرمین پی ٹی آئی نے9مارچ کو سائفر کے ڈاکیومنٹ کا معائنہ اور اس پر رائے دی۔سابق وزیر اعظم نے سائفر کو امریکی بلنڈر کہا اور اس پر اپوزیشن اور اداروں کے خلاف موئثر بیانیہ بنانے کو کہا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان  نے سائفر کو اپوزیشن کی جانب سے لائی گئی عدم اعتماد تحریک سے متعلق بیانیہ بنانے کا کہا، اعظم خان کہتے ہیں کہ سابق وزیر اعظم نے مجھ سے سائفر کی کاپی مانگی اور کہا کہ میں اس کو مزید پڑھنا چاہتا ہوں۔میں نے چیئرمین پی ٹی آئی کو کاپی دے دی اور انھوں نے اپنے پاس رکھ لی۔ سائفر سے متعلق جب میں نے کاپی واپس مانگی تو کہا گیا کہ کاپی ادھر ادھر ہو گئی ہے۔

 

اعظم خان نے الزام لگایا ہے کہ سابق وزیر اعظم نے ملٹری سیکیریٹر اور اپنے پرنسنل اسٹاف کو کاپی ڈھونڈنے سے متعلق ہدایات دی۔سابق وزیر اعظم سائفر کو ایک غیر ملکی سازش کے طور پر عوام کے سامنے پیش کرنا چاہتے تھے اور سائفر کو وکٹم کارڈ کے طور پر استعمال کرنا چاہتے تھے،میں نے تجویز دی کے معاملے پر فارن سیکریٹری سے رابطہ کیا جائے جنھوں نے سائفر سے متعلق بتایا ہے

 

دوسری طرف اسد مجید کے 161 کا بیان بھی سامنے آگیا۔ اعظم خان کے بعد فارن سیکریٹری بھی عمران خان کے خلاف گواہ بن گئے۔ اسد مجید کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے سائفر معاملے نے پاکستان کے کمیونیکیشن سسٹم کو نقصان پہنچایا ہے۔

 

اسد مجید کی رائے ہے کہ ہمارے سفارتکار اور ان کی مستقبل کی سفارتکاری کی ساکھ پر بھی اس کا اثر پڑا ہے۔7مارچ سے لے کر آج تک سابق وزیرا عظم سے نہ کبھی ملا نہ ہی بل واسطہ اور بلا واسطہ بات چیت ہوئی۔نہ ہی میں نے کبھی وزیر اعظم کے معاون خصوصی سے بھی کوئی ملاقات کی یا بات کی۔

 

اسد مجید کے مطابق میں نے اسسٹنٹ سیکریٹری یو ایس ڈپارٹمنٹ ڈونلڈ لو 7مارچ کو پر مدعو کیا۔ پاکستان ہاوس واشنگٹن میں ملاقات پہلے سے ظہرانے پر طے تھی

 

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button