خلیج اردو
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں حفاظتی ضمانتوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی، دلائل دینے کیلئے نیب کو بھی نوٹس جاری کردیا،عدالت نے آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت،،، عدالت نے نیب سے دلائل طلب کرلئے،،، عدالت نے آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا
نوازشریف کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی، دوران سماعت امجد پرویز نے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے دیتے ہوئے کہاکہ ماضی میں بھی اس طرح کے کیسزمیں حفاظتی ضمانتیں دی جاچکی ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیاکہ فی الوقت آپ کے کلائنٹ کا سٹیس کیا ہے ؟ کیا پراسیکیوشن کے بعد حفاظتی ضمانت دی گئی تھی،،،جس پر وکیل درخواست گزار نے جواب دیاکہ ابھی اسٹیٹس اشتہاری کا ہے لیکن عدالتی فیصلے موجود ہیں،،، سرنڈر کرنے کے پروٹیکشن دی گئی ۔عدالتی استفسار پر امجد پرویز نے بتایاکہ نواز شریف 21 اکتوبر کو نجی ائیرلائنز سے اسلام آباد آرہے ہیں۔
عدالتی حکم پر پراسیکیوٹر نیب روسٹرم پرآئے اور عدالت کو بتایاکہ نواز شریف واپس آنا چاہتے ہیں تو آنے دیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں،،، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو اگر یہی ہدایات ہیں تو اپیلوں کی پیروی کیوں کر رہے ہیں،،، کل آپ کہیں گے اپیلیں ہی کالعدم قرار دے دیں۔عدالتی تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اسپیشل پراسیکیوٹر نیب محمد افضل قریشی کے مطابق انہیں درخواست کی مخالفت نہ کرنے کی ہدایات ہیں۔
اس سے قبل مسلم لیگ ن نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی حفاظتی ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا، ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں نواز کی حفاظتی ضمانت کیلئے درخواستیں دائر کی گئی ہیں،،، جن میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت تک پہنچنے کیلئے ان کی حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔
نواز شریف کی قانونی ٹیم کی طرف سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ نواز شریف 21 اکتوبرکو اسلام آباد میں لینڈکریں گے،وہ اسپیشل فلائٹ سے اسلام آباد آرہے ہیں،،،، ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے 6 جولائی 2018 کو غیر حاضری میں سزاسنائی،،،، اہلیہ لندن میں وینٹی لیٹر پر زیرعلاج تھیں،،، عدالت سے فیصلہ سنانے میں تاخیر کی استدعا کی گئی تھی،جو رد کردی گئی تھی۔
نوازشریف کی طرف سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ فیصلہ ان کی غیرحاضری میں سنایاگیا، لیکن وہ پاکستان آئے اور جیل کا سامنا کیا، فیصلے کیخلاف اپیلیں بھی دائر کیں، تاہم پیش نہ ہونے کے باعث اپیل خارج ہوئی، عدالت نے کہا جب سرنڈر کریں یا پکڑےجائیں تو اپیل دوبارہ دائر کر سکتے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ نوازشریف کیسز کا سامنا کرنا چاہتے ہیں، عدالت تک پہنچنے کیلئےگرفتاری سے روکا جائے۔