خلیج اردو
ابوظبہی: ابوظہبی کے جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ نے انگلینڈ کی ہائی کورٹ کی طرف سے تاریخی فیصلہ جاری کرنے پر ابوظہبی کی عدالتوں پر بین الاقوامی اعتماد کو سراہا ہے۔ برٹس جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ابوظہبی سول فیملی کورٹ ابوظہبی کی امارات میں رہنے والے ایک برطانوی جوڑے کے درمیان خاندانی تنازع کی سماعت کے لیے بہترین فورم ہے۔
برطانوی ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ جاری کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ ابوظہبی میں فیملی سول کورٹ امارات میں مقیم برطانوی جوڑے کے درمیان تنازعات کی سماعت کرنے کی اہل ہے۔اپنے فیصلے میں جسٹس ایڈورڈ ہیس نے توثیق کی کہ ابوظہبی سول فیملی کورٹ کا قیام قانون کی دفعات اور انصاف کے عالمی طور پر تسلیم شدہ اصولوں کی بنیاد پر غیر ملکیوں کے حقوق کی یقین دہانی اور برقرار رکھنے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔
فیصلے کے مطابق برطانوی عدالت یہ فیصلہ کرنے پر راضی ہے کہ ابوظہبی کی عدالت اگرچہ برٹس عدالت نہیں لیکن طلاق کے مقدمے کی سماعت کے لیے موزوں ہے۔ فیصلہ بیوی کی طرف سے جاری طلاق کی کارروائی کے سلسلے میں برطانوی عدالت کے سامنے اٹھائے گئے دائرہ اختیار کے مسئلے کے بعد دیا گیا ہے۔
شوہر نے دلیل دی کہ ابوظہبی کی عدالت طلاق سے نمٹنے کے لیے اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ یہ جوڑا متحدہ عرب امارات میں مقیم ہے، موزوں فورم ہے۔ انگلینڈ کی ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ جاری کرتے ہوئے ابوظہبی سول فیملی کورٹ کے طلاق کیس کی سماعت کے دائرہ اختیار کو برقرار رکھتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ایمبریونک کورٹ کا قیام غیر مسلموں اور متحدہ عرب امارات میں مقیم غیر ملکیوں کو یقین دلانے کے لیے کیا گیا ہے۔
ابوظہبی سول فیملی کورٹ 2021 کے قانون نمبر 14 کے تحت امارات ابوظہبی میں سول میرج اور طلاق کے حوالے سے قائم کی گئی تھی جو کہ مشرق وسطیٰ میں پہلی بار بین الاقوامی بہترین طریقوں پر مبنی اور افراد کی آزادی اور ان کے شادی اور طلاق کے حق کو برقرار رکھتا ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ قانون یکطرفہ طلاق کی اجازت دییتے ہوئے شوہر اور بیوی کو طلاق تک مساوی رسائی دیتا ہے اور عدالت کے سامنے شہری وراثت اور گواہی کے معاملے میں مرد اور عورت کے ساتھ یکساں سلوک کرتا ہے۔
Source: Khaleej Times