
خلیج اردو آن لائن:
متحدہ عرب امارات حکام کی جانب سے عوام کو خبردار کیا گیا ہے کہ غیر قانونی ذرائع سے گھریلو ملازمین کو ملازمت پر رکھنا ایک جرم ہے، جو کہ یو اے ای کے لیبر قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے اور اس جرم کا ارتکاب آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ دبئی پولیس کی جانب سے حال ہی میں 17 غیر قانونی ملازمین کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے بعد یو اے ای حکام گھریلو ملازمین سے متعلق قوانین کو سنجیدگی سے لینے کی ہدایت کر رہے ہیں۔
یو اے ای میں کام کرنے والے ایک ماہر قانون کریم طلب نے نجی خبررساں ادارے خلیج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے وہ تین وجوہات بتائیں جن کی وجہ سے غیر قانونی طور پر گھریلو ملازم رکھنے والے آجر کے لیے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر غیر قانونی طور پر بھرتی کیا گیا گھریلو ملازم یا ملازمہ لازمی قرار دیا گیا میڈیکل ٹیسٹ نہیں کروا سکے گا اور اگر اس ملازم کو دوسروں تک پھیلنے والی بیماری لاحق ہوئی تو اس سے آجر اور اسکی فیملی متاثر ہو سکتی ہے۔
غیر قانونی طور پر ملازمت پر رکھے گئے ورکر کے پاس اصل ورک پرمٹ نہیں ہوگا اور ایسے ورکر کو ملازمت پر رکھنے کا مطلب ایک مفرور کو پناہ دینا ہے۔ جس سے آجر سخت قانون کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والے آجر کو یو اے ای کے وفاقی قانون کے تحت 50 ہزار سے 5 ملین درہم کے درمیان جرمانہ اور قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
مزید برآں، جرمانے کی سزا کا انحصار غیر قانونی طور پر ملازمت پر رکھے گئے ملازمین کی تعداد پر ہوگا۔
تاہم، یو اے ای میں تدبیر نامی محکمے کے ذریعے قانونی طریقے سے گھریلو ملازمین کو نوکری پر رکھا جا سکتا ہے۔ خیال رہے کہ یو اے ای میں تدبیر سنٹر ہی واحد ادارہ کے جس کے ذریعے گھریلو ملازمین نوکری پر رکھا جا سکتا ہے۔
Source: Khaleej Times