خلیج اردو
ابوظبہی: ابوظہبی کے ایک رہائشی نے غلط تشخیص کرنے پر اسپتال کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔ مدعی عرب باشندے کا کہنا ہے کہ اس سال مارچ میں ورزش کے دوران اسے چوٹ لگی تھی جس کے بعد وہ اپنے دائیں کندھے اور آس پاس کے پٹھوں میں کچھ درد محسوس کرنے کے بعد اسپتال گیا۔
اسپتال میں ڈاکٹر نے اسے دائیں کندھے میں درد، پٹھوں میں درد اور سوجن کی تشخیص کرکے اس شخص کا علاج کیا اور اسے 21 دن کی بیماری کی چھٹی دے دی گئی۔
بعد میں اس نے بڑھتا ہوا درد محسوس کیا اور اپنی بائیں شہادت کی انگلی میں شدید سوجن محسوس کی جس کی وجہ سے وہ اپنے کام کی مشق نہیں کر سکے۔
دوسرے کلینکس جانے پر معلوم پڑا کہ درحقیقت اس کی انگلی میں فریکچر تھا اور اسے فوری طبی امداد کی ضرورت تھی۔شکایت کنندہ نے نشاندہی کی کہ غلط تشخیص کے نتیجے میں اس کی صحت اور نفسیاتی حالت بگڑ گئی کیونکہ درد بڑھ گیا اور اسے فوری سرجری سے گزرنا پڑا۔
متائثرہ شخص نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس کی حالت کی تشخیص میں اسپتال کی غلطی کی وجہ سے وہ کئی ہفتوں تک اپنا کام کرنے سے قاصر رہا۔ جس سے اس کی ملازمت سے ان کے استحقاق اور الاؤنسز پر منفی اثر پڑا۔
اپنے دفاع میں اسپتال نے مطالبہ کیا ہے کہ طبی ذمہ داری سے متعلق 2016 کے قانون نمبر (4) کے مطابق طریقہ کار پر عمل نہ کرنے پر کیس کو خارج کر دیا جائے۔ اسپتال کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے یہ بھی کہا کہ ان کے موکل پر دائر کیس ثابت کرنے کے لیے کافی ثبوت نہیں ہیں۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد ابوظہبی فیملی اور سول ایڈمنسٹریٹو کلیمز کورٹ نے کیس کو خارج کر دیا۔
Source: Khaleej Times