عالمی خبریں

شمالی امریکہ میں گرائی گئی آبجیکٹ چین کے جاسوسی غبارے آپریشن کا حصہ نہیں،صدر بائیڈن

خلیج اردو

واشنگٹن :امریکی صدر جو بائیڈن کے مطابق امریکی فضاء میں نامعلوم ابجیکٹ کی نگرانی ان کا پیچھا کرنے اور انہیں مار گرانے کے لیے سخت نگرانی کرنی پڑی۔ صدر کی جانب سے یہ بیان اس ووقت جاری کیا گیا جب امریکی فضائی حدود میں جاسوسی کے مشتبہ چینی غبارے کی موجودگی موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے۔

 

صدر بائیڈن نے اپنے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک محکمانہ ٹیم تشکیل دیں جو چینی غبارے اور تین دیگر اشیاء کو مارگرائے جانے کے بعد اس سلسلے میں امریکی طریقۂ کار کا جائزہ لے گی۔

 

ان دیگر تین اشیاء کے بارے میں امریکہ کا اب خیال ہے کہ یہ بے ضرر تھیں اور کسی طرح سے بھی ان کا چین سے تعلق ظاہر نہیں ہوتا۔ صدر نے کہا کہ خیال یہ ہے کہ انہیں نجی کمپنیوں اور تحقیقاتی اداروں نے فضا میں بھیجا تھا۔

 

صدر بائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ نئے ضابطے ایسی اشیاء میں فرق کرنے میں مدد دیں گےجو ممکنہ طور پر حفاظت اور سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتی ہوں اور جن کے خلاف عملی قدم اٹھانا ضروری ہو اور وہ جو بے ضرر ہوں۔

 

صدر نے کہا ہے کہ بے فکر رہیں، اگر کوئی ایسی چیز ہوئی جو امریکی عوام کی حفاظت اور سلامتی کو خطرے میں ڈالتی ہو تو میں اسے مار گراؤں گا۔

 

چین کے نگرانی کے غبارے کو گرانے کا واقعہ زمانۂ امن میں امریکی فضائی حدود میں غیر قانونی طور پر آنے والے فضائی آبجیکٹ کو مار گرانے کا پہلا ایسا واقعہ تھا جب کہ اس کے بعد تین مزید فضائی آبجیکٹ مارگرائے گئے۔

 

صدر بائیڈن نے چین کے نگرانی کے نظام پر سخت تنقید کی اور کہا،’’ ہماری خود مختاری کی خلاف ورزی ناقابلِ قبول ہے۔‘‘

 

تاہم انہوں نے کہا کہ وہ بیجنگ کے ساتھ رابطے کھلے رکھنا چاہتے ہیں۔

 

امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نے چینی غبارے کے امریکی فضائی حدود میں پائے جانے کے بعد چین کا اپنا پہلا دورہ ملتوی کر دیا تھا اور اب اس بارے میں بہت زیادہ قیاس آرائیاں ہیں کہ بلنکن میونخ سیکیورٹی کانفرنس کےموقع پر جس کے لیے وہ یورپ روانہ ہو رہے ہیں، چینی خارجہ پالیسی کے اعلیٰ عہدیدار وانگ یی سے ملاقات کر سکتے ہیں جو میونخ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

 

صدر بائیڈن نے کہاکہ توقع ہے کہ صدر شی سے میری بات ہوگی اور مجھے امید ہے کہ ہم معاملے کی تہہ تک پہنچیں گے۔ لیکن میں غبارہ گرائے جانے پر کوئی معذرت نہیں کروں گا۔

 

 

 

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button