خلیج اردو
اسلام آباد: امن کے دشمنو ں کو منہ تو ڑ جواب ، شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، انتہائی مطلوب کمانڈر سمیت 8 دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔ دہشتگرد کمانڈر سحرا عرف جانان میر علی حملے کا ما سٹر ما ئنڈ تھا ،،آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن گذشتہ شب دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کیا گیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں دہشت گرد وں کو ختم کرنے کے لیے کلیرنس اپریشن کے تحت کارروائیاں کی جا رہی ہیں،، سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں
پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں افغان سرزمین کا مسلسل استعمال کیا جا رہا ہے، دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات میں افغانستان سے آئے دہشت گردوں کے ملوث ہونے کے واضح شواہد موجودہیں ۔12 جولائی 2023 کو ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی افغانستان سے آئے دہشت گردوں کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ملے ہیں۔ اعلاوہ 6 ستمبر 2023 کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں 2 فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔ 4 نومبر2023ء کو میانوالی ائربیس حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں پناہ لیے ہوئے دہشت گردوں کی جانب سے کی گئی ۔ 12 دسمبر2023ء کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے میں بھی افغانستان سے آئے دہشت گردوں کی جانب سے نائٹ ویژن گوگلز اور غیر ملکی اسلحہ استعمال کیا گیاجس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں ۔
15 دسمبر2023ء کو ٹانک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں بھی افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں ۔ 30 جنوری 2023ء کو پشاور پولیس لائنز میں کی مسجد میں بھی دھماکے سے کئی قیمتی جانوں کانقصان ہوا تھا۔ اس حملے میں بھی افغانستان سے آئے دہشت گردوں کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں ۔دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے دوران شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں 16 مارچ 2024 ء کو دہشت گردوں کی جانب سے حملے کے دوران قیمتی جانوں کے نقصان کے تانے بانے بھی افغانستان میں پناہ لیے دہشت گردوں سے جا ملتے ہیں ۔