خلیج اردو
اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ آج ہی معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ عمران خان کو تین روز میں درخواست پر اعتراضات دور کرنے کا حکم۔ دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ عمران کے الیکشن لڑنے پر پابندی نہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کی نااہلی کےخلاف درخواست پرسماعت کی
استفسار کیا کہ اعتراضات کیا ہیں؟ جس پر پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ ایک بائیو میٹرک تصدیق کا اعتراض تھا، دوسرا اعتراض یہ ہے۔ کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی مصدقہ نقل نہیں لگائی۔ الیکشن کمیشن نے فیصلہ جاری ہی نہیں کیا،صرف 2 صفحے ملے ہیں۔جس پر عدالت نے کہا کہ اس کیس میں جلدی کیا ہے؟
بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ ہم نے چند دن بعد الیکشن لڑنا ہے اور نااہلی کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ نااہلی تو اس حد تک ہی ہے جس کے لیے وہ پہلے منتخب ہوئے تھے۔وکیل نے کرم میں 30 اکتوبر کو ہونے والا الیکشن کا تذکرہ کیا تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ الیکشن لڑنے میں تو کوئی حرج نہیں ۔
وکیل نے ایک بار پھر استدعا کی کہ عدالت الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کر دے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کس کو معطل کریں؟ عدالت کے سامنے الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہی نہیں۔ عمران خان واپس پارلیمنٹ تو نہیں جانا چاہتے، جس وجہ سے جلدی ہے ۔ جس سیٹ سے عمران خان نوٹیفائی ہوئے تھے۔ نااہلی صرف اس حد تک ہے ۔
یہ عدالت کوئی نئی مثال قائم نہیں کرنا چاہتی۔ عدالت لکھ کر دے گی، عدالت نے کہا کہ توقع کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن آپ کو مصدقہ کاپی دے دے گا ۔وکیل نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے الیکشن کمیشن فیصلہ تبدیل کردے گا۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے۔فیصلہ کیسے تبدیل ہوسکتا ہے ؟۔ پہلے بھی نااہلی ہوتی رہی، کوئی سیاسی طوفان نہیں آتا۔ آپ نے جو آرڈر لگایا ہے اس پر تو دستخط ہی نہیں ہوئے ۔عدالتی تاریخ سے بتا دیں کہ کوئی عدالت بغیر دستخط والا آرڈر معطل کردے ؟