خلیج اردو
اسلام آباد:190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے 342 کا بیان سامنے آگیا۔ عمران خان نے نئے نیب قوانین کا سہار لیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے مشاورت کے بعد متفقہ منظوری دی کابینہ کے فیصلے کو نیب میں تحفظ بھی حاصل ہے، جس کے خلاف نیب کیس نہیں بنا سکتا۔
92 نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ جس طرح بھٹو ریفرنس میں فئیر ٹرائل نا ہونے کی نشاندہی سپریم کورٹ نے کی اس طرح میرے کیس میں بھی ہے، استغاثہ کے گواہ کے مطابق متعلقہ بنک نے اکاؤنٹ ہولڈر کی ہدایت پر سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کی ، اسٹیٹ آف پاکستان کو کوئی نقصان نہیں ہوا کیونکہ وہ رقم اسٹیٹ آف پاکستان کی نہیں تھی۔ابتدائی طور پر ۔
عمران خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نیب نے 2020 کی ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ میں یہ انکوائری بند کردی تھی ۔اس وقت کے چیئرمین نیب آفتاب سلطان بھی متفق نہیں تھے کہ یہ انکوائری دوبارہ کھولی جائے ۔پہلے انکوائری افسر یاسر رحمان کے مطابق بھی یہ کیس نیب آرڈیننس کے تحت نہیں بنتا ،بعد میں نیب نے نواز شریف ، آصف زرداری ، شہباز شریف ، قاضی فائز عیسیٰ ، مریم نواز ، اسحاق ڈار کا اے آر یو کا ریکارڈ ضائع کر دیا لیکن میرے خلاف من گھڑت کیس بنایا
بانی پی ٹی آئی کے مطابق چھ نومبر 2019 کی ڈیڈ جعلی اور من گھڑت ہے ۔نیب نے این سی اے سے میوچل لیگل اسسٹنس کے ذریعے کانفیڈنشل ڈیڈ حاصل نہیں کی ،چھ نومبر 2019 کی ڈیڈ کی تصدیق کے لیے این سی اے کے کسی آفیشل کو شامل تفتیش بھی نہیں کیا ، قانون شہادت کے تحت اصل ڈیڈ کی غیر موجودگی میں بطور ثبوت عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا جا سکتا ۔
تین دسمبر 2019 کے کابینہ فیصلے کے تناظر میں فنڈز سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل نہیں ہوئے ،پراسیکوشن کے گواہ نے بتایا القادر ٹرسٹ سے میں نے یا میرے کسی فیملی ممبر رشتہ دار نے کسی طرح کا کوئی فائدہ نہیں لیا ، میرے دور میں مریم نواز کے خلاف کرپشن کیس چلا اس لئے اس کی تسلی کے لئے میری بیوی کے خلاف جھوٹا کیس بنایا گیا
بانی پی ٹی آئی کے مطابق استغاثہ کے گواہ اور تفتیشی افسر نے غیر قانونی طور پر کانفیڈنشل ڈیٹا تک رسائی لی ، استغاثہ کے تیسرے گواہ اور تفتیشی افسر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ،نواز شریف ، آصف زرداری ، شہباز شریف ، قاضی فائز عیسیٰ ، مریم نواز کو فائدہ دینے کے لیے مسنگ فائل کا ڈرامہ کیا گیا۔
عمران خان کے مطابق تین دسمبر 2019 کی میٹنگ میں وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیر خزانہ موجود تھے جنہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا ،پرویز خٹک نے کابینہ اجلاس میں کوئی اختلافی نوٹ نہیں لکھا لیکن انہیں 9 مئی کیسز میں ریلیف دے کر میرے خلاف گواہ بنایا گیا۔
انہوں نے اپنے دفاع میں کہا ہے کہ 458 کنال زمین نا مجھے نا میرے کسی فیملی ممبر کو ٹرانسفر ہوئی ،جب تک ٹرسٹ نہیں بنا تھا جگہ ذوالفی بخاری کے نام تھی پھر القادر ٹرسٹ کے نام ٹرانسفر ہوئی ، بطور وزیر اعظم القادر ٹرسٹ کی کوئی جگہ لینے یا ڈونیشن لینے کا نا کوئی گواہ نا کوئی ثبوت ہے ۔