خلیج اردو
اسلام آباد: دسمبر تک پی آئی اے کا خسارہ بڑھ کر 900 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔ وزارت ہوا بازی نے نگراں حکومت سے 23 ارب روپے کی ہنگامی امداد طلب کر لی ۔۔ ماہرین نے ادارے کی جلد نجکاری ضروری قرار دے دی ہے۔
پی آئی اے کے 31 آپریشنل جہازوں میں سے 11 پچھلے ماہ گراؤنڈ ہو گئے۔ 13 لیز شدہ جہازوں میں سے بھی 5 گراؤنڈ ہو چکے۔ جبکہ 4 مزید طیارے گراؤنڈ ہونے کا خدشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق قومی ایئرلائن کے پاس پرزوں کی خریداری تک کے لیے پیسے نہیں۔ پی آئی اے کی اکھڑ تی سانسوں کو بحال کرنے کیلئے وزارت ہوا بازی نے حکومت سے 23 ارب روپے کی ہنگامی امداد طلب کر لی۔
پی آئی اے پاکستان اسٹیٹ آئل کی بھی مقروض ہے۔ اندرونِ ملک سول ایوی ایشن کو ایئرپورٹ سروسز استعمال کرنے کے عوض 70 کروڑ روپے واجب الادا ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارہ بیرونِ ملک مختلف ایرپورٹس کے لینڈنگ چارجز بھی ادا نہ کر سکے۔
ایک اعشاریہ 3 ارب روپے کا ٹیکس بھی واجب الادا ہے۔ ہر آنے والی حکومت ایئرلائن کو چلانے کیلیے قومی بجٹ سے پیسے دیتی آئی ہے۔ اب تک ٹیکس پیئرز کے پیسوں سے 100 ارب روپے اس سفید ہاتھی پر لگ چکے۔
بوئنگ اور ایر بس نے 15 ستمبر کے بعد سے پروازوں کی ترسیل مکمل طور پر روکنے کا اعلان کر دیا ہے