خلیج اردو
اسلام آباد:پاکستان میں مذہب کے حوالے سے رائے دینے کے حوالے سے سب سے بڑی کونسل نے خواجہ سراؤں کے جنس کی تبدیلی پر اہم ریمارکس دیئے ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کونسل کے مطابق کسی فرد کا اپنی واضح جنس کو تبدیل کرنا ناجائز ہے۔ تاہم غیر واضح جنس کا ابہام دور کر کے تعیین جنس جائز ہے۔
کونسل کا کہنا ہے کہ خنثی افراد کے لیے انٹرسیکس کا لفظ استعمال کیا جائے، ٹرانس جینڈر کا نہیں۔مرد کی عورت اور عورت کی مردانہ مشابہت اختیار کرنا ناجائز ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کی ذیرصدارت خنثی کے جنس کے تعین کے حوالے سے آگاہی اجلاس میں چیف سرجن برتھ ڈیفیكٹ فاونڈیشن ڈاكٹرافضل نے کہا کہ طبی لحاظ سے ہر انسان یا عورت اور یا مرد ہوتا ہے۔پیدائشی زنانہ و مردانہ دونوں علامات کے حامل افراد کا طبی معائنہ کرکے تعین کیا جاسکتا ہے۔دونوں علامات پر جنس کا سرجری کرکے تعین كیا جاسكتا ہے۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ٹرانس جینڈر فرد پیدائشی طور مکمل صحت یاب پیدا ہوتا ہے۔دماغ میں مادہ (gender dysphonia)پیدا ہونے پر وہ خود کو مخالف جنس تصور کرنے لگتا ہےایسے افراد کا نفسیاتی طور پر علاج کیا جاتا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ خنثی افراد پیدائشی طور پر کسی نقص کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔جن کا علاج سرجری کے ذریعے کرنا پڑتا ہے۔
اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ كسی فرد کو واضح جنس کو تبدیل كرنا جائز نہیں ہے ۔جنس میں ابہام ہو تو علاج و سرجری كے ذریعے اس فرد كی جنس كی تعیین كی جا سكتی ہے۔ٹرانس جینڈر كی اصطلاح درست نہیں۔