خلیج اردو
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے 26ویں ترمیم کے فیصلے تک فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت موخر کرنے کی درخواست خارج کر دی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہر سماعت پر کوئی نہ کوئی درخواست آ جاتی ہے۔
کیس کی سماعت سات رکنی آئینی بینچ نے کی ۔سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کو 20 ہزار روپے جرمانہ کرتے ہوئے چھبیسویں ترمیم کے فیصلے تک فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت موخر کرنے کی درخواست خارج کر دی۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہر سماعت پر اپ کے موکل کی جانب سے کوئی درخواست آجاتی ہے ۔کبھی بینچ پر اعتراض اٹھایا جاتا ہے اور کبھی کیس نہ چلانے کی استدعا کی جاتی ہے۔ کتنے لوگ جیل میں پیں ۔ آپ کی وجہ سے فیصلے میں تاخیر ہو رہی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ کا کوئی پیارا زیرحراست نہیں اس لئے تاخیر چاہتے ہیں، اگر عدالت کا دائرہ اختیار تسلیم نہیں کرتے تو یہاں سے چلے جائیں۔ جو بھی بینچ بن رہے ہیں نئی ترمیم کے تحت ہی بن رہے ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ آئینی ترمیم کالعدم ہوئی تو اس کے تحت ہونے والے فیصلے بھی ختم ہوجائیں گے۔ جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ فیصلوں کو ہمیشہ تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ جو لوگ جیلیں میں پڑے ہین انکا کا سوچیں۔عدالت نے حسان نیازی کے والد حفیظ اللہ نیازی کو روسٹم پر بلا لیا تو انھوں نے کیس چلانے کا موقف اپنایا۔۔