پاکستانی خبریں

سپریم کورٹ نے ٹیکس ادا کرنے والے افراد کیلئے جاری کردہ تمام نوٹیفیکیشنز ایف بی آر کی ویب سائٹ پر شائع کرنے کا حکم دیدیا

خلیج اردو

اسلام آباد: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کرنے میں بڑی تیزی دکھائی جاتی ہے،پھر کہا جاتا ہے سپریم کورٹ نے ریونیو کے مقدمات پھنسا رکھے ہیں، غیر شفافیت اور معلومات چھپانے سے ٹیکس اتھارٹی کیساتھ ساتھ عدالتوں پر بھی غیر ضروری بوجھ پڑتا ہے۔

 

ٹیکس کی رقم کا دوبارہ تخمینہ لگانے بارے نظرثانی درخواست پر دوران سماعت چیف جسٹس نے محکمہ ریونیو پشاور کے لیگل افسر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کا دوبارہ تخمینہ لگانے کا اختیار کمشنر ریونیو کو حاصل ہے، یہ اختیار ڈپٹی کمشنر کیسے استعمال کر سکتا ہے، سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کرنے میں بڑی تیزی دکھائی جاتی ہے،  جب مقدمات چلائے جاتے ہیں تو عدالت کی معاونت ہی نہیں کی جاتی۔چیف جسٹس نے کہاکہ ٹیکس اکھٹا کرنے والی ایجنسی کو انتہائی شفاف ہونا چاہیے۔

 

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئے کہ ملک چلانے کیلئے عوام سے ٹیکس اکھٹا کیا جاتا ہے،ایف بی آر کا ہر پبلک نوٹس چھپایا کیوں جاتا ہے، بعد میں وہی پبلک نوٹس ٹیکس پیئر کو دبانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے، ٹیکس اتھارٹی شفافیت لاکر عوامی اعتماد بحال نہیں کرے گی تو مشکلات پیدا ہونگی۔

 

عدالت نے پشاور ریونیو کی نظرثانی درخواست خارج کرتے ہوئے 10 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔

 

سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ تمام احکامات، ہدایات جن سے ٹیکس پیئر متاثر ہو سکتا ہے انہیں ایف بی آر کی ویب سائٹ پر شائع کیا جائے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button