پاکستانی خبریں

سپریم کورٹ نے بھٹو ریفرنس پر سماعت مکمل کرتے ہوئے رائے محفوظ کرلی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے جلد مختصر رائے سنانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں ہم اپنا کام کریں دوسروں کو اپنا کام کرنے دیں ۔ 

خلیج اردو
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے بھٹو ریفرنس پر سماعت مکمل کرتے ہوئے رائے محفوظ کرلی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے جلد مختصر رائے سنانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں ہم اپنا کام کریں دوسروں کو اپنا کام کرنے دیں ۔

 

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 9 رکنی بنچ نے سماعت کی۔ عدالتی معاون رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب بھٹو کیخلاف کیس چلایا گیا اس وقت لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ آئین کے تحت کام نہیں کر رہے تھے، ملک میں مارشل لاء نافذ تھا، جسٹس اسلم ریاض حسین بیک وقت سپریم کورٹ کے جج اور پنجاب کے قائم مقام گورنر بھی تھے۔

 

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہمارشل لاء آرڈر کے تحت تو کچھ بھی ہو سکتا تھا، گورنر ٹرائل بھی چلا سکتے تھے۔عدالتی استفسار پر رضا ربانی نے کہا کہ سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس میں مختصر رائے دے سکتی ہے۔

 

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر ہم نے آرٹیکل 187کا استعمال کیا وہ رائے کی بجائے فیصلہ ہو جائے گا،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہم نے محمود مسعود بارے پوچھا تھا،جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم ریکارڈ ڈھونڈ رہے ہیں، نادرا کے اس بھی پرانا ریکارڈ نہیں ہے، تین وزارتوں کو ہم نے ریکارڈ کے حصول کیلئے لکھا ہے۔

 

چیف جسٹس نے احمد رضا قصوری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جس شخص کو آپ والد کا قاتل سمجھتے تھے اس سے ملنا تو نہیں چاہتے ہوں گے؟ آپ دوبارہ پارٹی میں آئے اور ٹکٹ کیلئے اپلائی کیا؟ احمد رضا قصوری نے کہا کہ میں جانتا تھا بھٹو مجھے قتل کروا دے گا۔

 

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی بات میں ایک اور تضاد ہے، جب آپ کو پتہ تھا بھٹو اتنا طاقتور ہے تو پھر آپ ان کیخلاف کیسے بول سکتے تھے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی نیا جوڈیشل آرڈر لئے بغیر دوبارہ تفتیش کی گئی، پورا ٹرائل ایسی تفتیش پر چلا جو قانونی نہیں تھی، بظاہر لگتا ہے اس وقت سرکار کی مداخلت موجود تھی۔

 

جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ اب ایسی مداخلت روکنے کیلئے حکومت کیا اقدامات کر رہی ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آف کورس ہم تو عدلیہ کی آزادی کے داعی رہے ہیں، اب نئی حکومت آ رہی ہے ۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں ہم اپنا کام کریں دوسروں کو اپنا کام کرنے دیں۔عدالت نے تمام دلائل مکمل ہونے پر بھٹو ریفرنس پر سماعت مکمل کرتے ہوئے رائے محفوظ کرلی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button