متحدہ عرب امارات

2021 گلف ممالک کیلئے خوشحالی کا سال ہوگا ، روزگار کی تلاش کرنے والوں کیلئے ملامت کے وسیع مواقع ہوں گے وہ بھی پرکشش تنخواہوں کے ساتھ

خلیج اردو
07 جنوری 2021
دبئی : ملازمت تلاش کرنے والے افراد کیلئے خوشخبری ہے کہ 2021 میں گلف ممالک ان کیلئے نجات دہندہ ثابت ہونگے۔ ایک سروے کے مطابق گلف کووآپریشن کونسل کے ممالک میں موجود 64 فیصد کمپنیوں میں آئندہ بارہ مہینوں میں مزید ملازمت کے مواقع پیدا ہوں گے۔ یہ کمپنیاں بڑی تعداد میں افراد کو روزگار دینے کیلئے تیار ہیں۔

وہ افراد جو پہلے سے ملازمتیں کررہے ہیں، ان کیلئے 2021 کا سال قسمت بدلنے کا سال ہے۔ جی سی سی کے 47 فیصد کمپنیاں اپنے ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کیلئے تیار ہیں اور اس سال وہ اپنے ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کریں گے۔

ہیز گلف ریجن کے منجنگ ڈائرئکٹر نے بتایا کہ 82 فیصد کمپنیوں نے اس سروے میں حصہ لیا۔ اگرچہ یہ کمپنیاں کورونا کے اثرات سے بحالی کی جانب گامزن ہیں ، پھر بھی 2021 میں اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کیلئے پرجوش ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پچھلے سال تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔

کورونا وائرس کی ظالم وباء کے باوجود ، 2020 میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ، ملازمتوں کیلئے مصروف ترین رہا۔ 2020 میں 49 فیصد کمپنوں نے یا تو اپنے ملازمین کی تعداد بڑھائی یا کم از کم 2019 کے مطابق رہیں اور اپنے ملازمین کو نوکریوں سے نہیں نکالا۔

ہیز کے بنکنگ اور فنانس سروسز کے ریکروٹنگ کنسلٹنٹ ڈیویڈ مالہوتھرا کا کہنا ہے کہ اچھی خبر یہ ہے کہ کورونا وائرس کے بعد کی صورتحال میں بہتری کے بعد جیسے ہی سفری آسانیاں پیدا ہوئیں ، تمام انڈسٹریز نے زبردست بحالی کی ہے۔ کمپنیوں نے پچھلے سال کے ستمبر کے بعد ملازمتوں میں خاطرخواہ اضافہ کیا ۔

اس سروے کے دیگر بنیادی نتائج یہ ہیں کہ 70 فیصد ملازمین کا کہنا ہے کہ کام کرنے کی صلاحیت یا تو پہلے کی طرح رہیں یا گھروں سے کام کرنے سے زیادہ ہوئیں ۔ 52 فیصد کمپنیوں کے مالکان کا خیال ہے کہ انلائن کام کرنے سے ان کے ملازمین کی صلاحیتوں میں کمی ہوئی ۔

سروے کے مطابق کورونا وائرس نے جو دو بڑی تبدیلیاں لائیں ، ان میں کام کرنے کے انداز میں تبدیلی اور تنخواہوں کے حوالے سے کمی شامل ہے۔ کورونا کی وجہ سے گھروں سے کام کرنے کی شرح میں اضافہ ہوا۔ اس سے ملازمین میں یہ توقع پیدا ہو گی کہ ان کی کمپنیاں شاید مستقل طور پر انلائن جاب کی طرف جائیں۔ 78 فیصد ملازمین اپنے کام میں بڑی سطح پر لچک کی توقع رکھتے ہیں۔ 41 فیصد ملازمین جنہیں کورونا کے دوران کام کی انلائن پیشکش نہیں ہوئیں تھیں ، وہ اب بھی دفاتر میں کام کریں گے ۔ ایسے میں جب 77 فیصد ملازمین سمجھتے ہیں کہ انہوں نے پہلے کے مقابلے میں یا تو بہتر کارکردگی دیکھائی یا پھر پہلے کی طرح کام کرتے رہے ہیں ، 44 فیصد آجر یا کمپنی مالکان ان کی بات سے اتفاق نہیں کرتے ۔ یہ وہ خلا ہے جسے ملازمین اور کمپنی مالکان کے درمیان موجود ہے اور اسے اعتماد کی بحالی سے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گھروں سے کام کرنے کے انداز کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے اور اس سے ملازمین کی صلاحیتوں کو نکھارا جا سکتا ہے

 

ہیز گلف ریجن کے مطابق اگرچہ گھروں سے کام کرنے کا تجربہ اکاونٹنسی اور فنانس پروفیشنل کیلیے نیا نہیں ہے ، 79 ملازمین کو توقع ہے کہ ان کے آجر 2021 میں بھی گھروں سے کام کرنے کی رویت برقرار رکھی جائے گی۔ ملازمین کو کام کرنے کے ماحول میں لچک کی ضرورت ہے۔ سروے کے مطابق اگرچہ جی سی سی کے ممالک نے کورونا وائرس کی وجہ سے ملازمین کی تنخواہوں میں کمی کیلیے قانون سازی کی تھی ، 44 فیصد ملازمین اب بھی سمجھتے ہیں کہ ان کی تنخواہیں 2019 کے مقابلے میں 2020 میں بڑھیں ۔ پچھلے سال کے مقابلے میں تنخواہوں میں اضافے کی وجوہات یہ تھیں کہ ملازمین نے پرانے جابز کو خیرباد کہہ کر نئی ملازمتیں اختیار کیں۔ ایسے میں جب متعدد نیوز ہیڈلائنز میں ملازمین کے بے روزگار کئے جانے کی خبریں آئیں ، 19 فیصد کمپنیوں کا خیال ہے کہ انہوں نے تو ملازمین کی تعداد میں اضافہ کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ 20 فیصد کمپنیوں کے ماہکان کا کہنا ہے کہ کورونا نے ان کے کاروبار پر کوئی اثر نہیں ڈالا۔

ہیز گلف ریجن کی رپورٹ میں جس شعبے میں زیادہ ملازمیتیں نئے سال میں پیدا ہوں گی اس میں آئی فی ، ٹیکنالوجی ، صحت ، دوساز کمپنیاں ، ای کامرس اور ایف ایم جی سی سیکٹرز شامل ہیں۔

ان شعبوں میں کورونا وائرس کے دوران خرابی کے بجائے بہتری آئی ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ نئے سال میں ان شعبوں میں لوگوں کو مزید نوکریاں اور زیادہ تنخواہیں دیں جائیں گی۔

۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button