خلیج اردو
اسلام آباد: فیصل واوڈا نے غیرمشروط معافی مانگنے سے انکار کردیا،سپریم کورٹ کو توہین عدالت نوٹس پر جمع کرائے گئیے جواب میں کہا گیا ہے کہ عدالت توہین عدالت کی کاروائی آگے بڑھانے پر تحمل کا مظاہرہ کرے جبکہ ایم کیو ایم کے مصطفی کمال نے عدلیہ مخالف بیان پر سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی
چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ اہم مقدمے کی سماعت کل کرے گا۔ سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری جبکہ سینیٹر فیصل واووڈا اور مصطفی کمال کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔ عدالتی حکم پر سینیٹر فیصل واوڈا نے جواب جمع کراتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔
جواب میں کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد ملک کی بہتری تھا۔ عدالت توہین عدالت کی کاروائی آگے بڑھانے پر تحمل کا مظاہرہ کرے۔ استدعا ہے کہ توہین عدالت کا نوٹس واپس لیا جائے۔ کہ کسی بھی طریقے سے عدالت کا وقار مجروح کرنے کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا،سمجھتا ہوں کہ عدالت کا امیج عوام کی نظروں میں بےداغ ہونا چاہیے،پاکستان کے تمام مسائل کا حل ایک فعال اور متحرک عدالتی نظام میں ہے۔
فیصل واوڈا نے رؤف حسن، مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف کی تقریروں کے ٹرانسکرپٹ بھی عدالت میں پیش کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ دفاعی اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کے خلاف مہم زور پکڑ رہی ہے۔ عدلیہ کے ساتھ فوج اور خفیہ اداروں کی مضبوطی کا انحصار عوامی تائید پر ہے۔
دوسری جانب گزشتہ رو عدلیہ مخالف بیان پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے بھی غیر مشروط معافی مانگ لی ہے۔ انھوں نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بیان حلفی جمع کرواتے ہوئے کہاکہ عدلیہ اور ججز کے اختیارات اور ساکھ بدنام کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔
اپنے بیان پر بالخصوص 16 مئی کی پریس کانفرنس پر غیرمشروط معافی چاہتا ہوں۔ معزز عدالت سے معافی کی درخواست اور خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔