
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ہائیکورٹس کے ججز تقرری سے متعلق فیصلہ جاری کردیا۔۔فیصلے کے مطابق ججز کی ترقی اور اعلی تقرری کیلئے سنیارٹی کیساتھ میرٹ اور اہلیت بنیادی جزو ہے،میرٹ سسٹم کے تحت ہی اہل اور قابل افراد کو آگے آنے کا موقع ملتا ہے،
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججز تقرری کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن میں تمام ارکان یکساں اہمیت کے حامل ہیں۔جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کا پارلیمانی کمیٹی جائز نہیں لے سکتی۔پارلیمانی کمیٹی کے ارکان کی مہارت جوڈیشل کمیشن ممبران سے یکسر مختلف ہے،پارلیمانی کمیٹی اور جوڈیشل کمیشن دونوں اپنی حدود میں رہ کر ہی کام کر سکتے ہیں۔سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ فیصلے کیخلاف دائر اپیلیں خارج کردی
فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے اختلافی نوٹ میں لکھا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن میرٹ کی بنیاد پر اصولوں کیمطابق نامزدگیوں میں ناکام رہا ۔۔۔۔عدلیہ کی داخلی اور ادارہ جاتی آزادی کیلئے تقرریوں میں شفافیت اور احتساب بنیادی اصول ہے
نوٹ میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کی داخلی اور ادارہ جاتی آزادی کے لیے تقرریوں میں شفافیت، احتساب بنیادی اصول ہیں۔تقرری کے عمل میں شفافیت و احتساب عوام کے اعتماد کو تقویت دیتا ہے
اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ شفاف عمل کو اپنا کر ہی عدالتی آزادی کو فروغ دیا جاتا ہے۔من مانے فیصلے، صوابدید کا غیر منظم استعمال عدلیہ کی آزادی کو ختم کرتا ہے۔میرٹ پر جج کی تقرری اہل افراد کی شناخت سے تقرری تک شفافیت سے ہی ممکن ہے
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پہلے سے طے شدہ معیار سے نامزدگی میرٹ پر نہیں کی جا سکتی۔اہل افراد کی نشاندہی کے مرحلے پر چیف جسٹس کی پیدا کردہ رکاوٹ نے کمیشن کو آئینی اختیار سے روک دیا۔یوں کمیشن میرٹ کی بنیاد پر اصولوں کیمطابق نامزدگیوں میں ناکام رہا
یاد رہے کہ ججز تقرری کیلئے قائم پارلیمانی کمیٹی نے جوڈیشل کمیشن کو سنیارٹی اصول کے مطابق سفارشات کا جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی۔پشاور ہائی کورٹ نے پارلیمانی کمیٹی کی سفارش کالعدم قرار دی تھی جسے سپریم کورٹ نے برقرار رکھا تھا