پاکستانی خبریں

ایک جماعت نے ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ دیا تھا، بیانیے کی بنیاد پر کسی کو مجرم نہیں کہا جاسکتا،لاہور ہائیکورٹ کے دو ججز کا عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرنے کا فیصلہ

خلیج اردو
لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا نو مئی کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ اور ویڈیو لنک پر حاضری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔عدالت نے عمران خان کی جسمانی ریمانڈ دینے اور ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کےخلاف درخواستیں منظور کر لی۔

 

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس انوار الحق پنوں کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا۔ جسے سماعت کے بعد محفوظ کیا گیا تھا۔

 

دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ اگر درخواست گزار نے احتجاج کی کال دی تو یہ جرم کیسے بنے گا؟ اگر حملوں کو لیڈ کرتا تو پھر ضرور یہ جرم ہوتا، جب درخواست گزار کو امید ہوئی کہ وہ جیل سے باہر آ جائے گا تب آپ نے ان مقدمات میں گرفتاری ڈال دی۔

 

عدالت نے کہا کہ قانون تو یہ ہے کہ جیسے ہی آپ کو ملزم کا پتا چلے آپ اسے گرفتار کریں، آپ نے پہلے کیوں گرفتار نہیں کیا؟پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے دلائل میں کہا بانی پی ٹی آئی عمران خان کا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرانا ہے۔

 

جسٹس انوار الحق نے ریمارکس دئیے 9 مئی کے بعد اب آپ کو خیال آیا وائس میچنگ اور دیگر ٹیسٹ ہونے چاہئیں،جسٹس طارق سلیم شیخ آبزرویشن دی سوال یہ ہے آپ کو جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے، آپ نے پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے تو ملزم تو ویسے ہی جوڈیشل کسٹڈی میں ہے۔

 

عدالت نے پراسیکیوٹر سے کہا کہ آپ خود کہہ رہے ہیں مجسٹریٹ کے پاس تمام اختیارات ہیں، آپ اس سوال کا جواب نہیں دے پا رہے کہ گرفتاری اب کیوں ڈالی ، آپ نے جس موقع پر گرفتاری ڈالی وہ ٹائمنگ اہم ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button