خلیج اردو
بیجنگ:چین کے صدر شی جنپنگ روس کے تین روزہ دورے پر ماسکو پہنچ گئے جہاں ان کا پُرتپاک استقبال کیا گیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق صدر شی جن پنگ کی آمد پر ملٹری بینڈ نے چین اور روس کے ترانوں کی دھن بجائی جب کہ چین اور روس کے صدور کی ساڑھے 4 گھنٹے تک طویل غیر رسمی ملاقات ہوئی لیکن باضابطہ ملاقات آج متوقع ہے۔
چین کے طاقتور ترین رہنما کے طور پر ابھرنے والے شی جن پنگ کا بیرون ملک یہ پہلا دورہ ہے۔ جس سے ان کے روس کے ساتھ مضبوط تعلقات کا اظہار ہوتا ہے۔
روس روانگی کے وقت میڈیا سے گفتگو میں چینی صدر نے اس یقین کا اظہار کیا تھا کہ روس کا دورہ سود مند ثابت ہوگا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور تجارت میں مزید تیزی آئے گی۔
دوسری جانب روس نے دورۂ چین کو ایک طاقتور دوست کی مشکل وقت میں مدد سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنما 2030 تک روس چین اقتصادی تعاون کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کریں گے۔
چینی صدر شی جنپنگ نے اس عزم کا بھی اظہار کیا تھا کہ وہ یوکرین جنگ کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے روسی صدر سے اپنے تعلقات اور اثر و رسوخ کو استعمال کریں گے۔
ادھر روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ چین یوکرین جنگ پر مغربی دباؤ کے خلاف ان کی حمایت کرے گا اور مغربی ممالک کی روس پر پابندیوں کے خلاف آواز اُٹھائے گا۔
خیال رہے کہ عالمی فوجداری عدالت کے یوکرائنی بچوں کو روس بھیجے جانے پر پوتن کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کرنے کے بعد چین کے صدر شی جنپنگ کسی ملک کے پہلے سربراہ ہیں جو روسی صدر سے ملنے آئے ہیں۔