خلیج اردو
اسلام آباد:سپریم کورٹ بار کے زیر انتظام وکلا کنونشن کے بعد جاری کیے گئے اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور عوام کے حقوق کے لیے کھڑے ہیں۔عام انتخابات کا انعقاد آئین کے تحت نوے روز میں کرایا جائے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ “ملک بھر کے وکلا آئین کا دفاع اور شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے، پاکستان اس وقت تاریخ کے انتہائی نازک حالات سے گزر رہا ہے، ادارے آئین کے تحت انتخابات کے انعقاد سے گریزاں ہیں، قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں اور ادارے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کر رہے ہیں، وکلا برادری کو جبری گمشدگیوں پر شدید تحفظات ہیں۔
وکلا نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بجلی کی قیمتوں کے اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ “پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر شدید تحفظات ہیں، الیکشن کمیشن نوے دنوں میں عام انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے، کوئی نگران سیٹ اپ نوے دن سے زائد عرصے تک قائم نہیں رہ سکتا، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی نگران حکومتیں غیر آئینی ہیں۔
وکلاء نے سیکیورٹی ایجنسیز اور افواجِ پاکستان سے آئینی ذمہ داریاں نبھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آئین و قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کریں، عام شہریوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل آئین میں دی گئی آزادی کی دی گئی ضمانتوں کے خلاف ہے، حکومت یا کوئی ادارہ کسی جج کو دباؤ میں لا کر اپنی مرضی کا فیصلہ نہیں لے سکتا، جو ایسا کریں گے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
سپریم کورٹ بار نے سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیے گئے سیاسی کارکنوں کو فوری رہا کرنے کا مطالہ کیا اور کہا کہ فوج کی حراست میں موجود عام شہریوں کو سول عدالتوں کی تحویل میں دیا جائے، خواتین کارکنوں کو ہراساں کرنا اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
آل پاکستان وکلا نے بجلی، تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک کی معاشی صورتحال کے تناظر میں تمام سٹیک ہولڈرز کو مکالمے کے لیے بھی دعوت دی ہے۔