خلیج اردو: متحدہ عرب امارات نے دبئی کے ایک علاقے میں خودمختار فوڈ ڈیلیوری روبوٹس کا ایک پائلٹ پروگرام شروع کیا ہے۔
اس ٹرائل میں دبئی سلیکون نخلستان (ڈی ایس او) میں سیڈری ولازکمیونٹی کے ارد گرد تین ’تلاباٹس‘ نظر آئیں گے۔یہ متحدہ عرب امارات کے اقتصادی مرکز میں حکومت کی ملکیت والے فری زون اورمربوط ٹیکنالوجی پارک ہے۔
یہ روبوٹ سیڈرے شاپنگ سنٹر سے تین کلومیٹر کے دائرے میں 15 منٹ کی ڈلیوری کے لیے سفرکریں گے۔
آر ٹی اے نے ایک بیان میں کہا کہ حفاظت اور رازداری کے حوالے سے تعینات کیے جانے والے روبوٹس چہرے کو دھندلا کر لوگوں کی شناخت کی حفاظت کریں گے۔
روبوٹس میں ایسے سینسر نصب کیے گئے ہیں جو اس کے ارد گرد کا اندازہ لگا سکتے ہیں اور اس کے راستے میں کھڑی اور حرکت کرنے والی رکاوٹوں کا پتالگا سکتے ہیں۔یہ لانچ مبیّنہ طور پر دبئی ورلڈ چیلنج فار سیلف ڈرائیونگ ٹرانسپورٹ کا براہ راست نتیجہ ہے۔
یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دبئی اسمارٹ، ڈرائیور کے بغیر نقل وحمل کی طرف منتقل ہونے کی کوشش کررہا ہے، جس کا مقصد 2030 تک اپنے موجودہ نقل وحرکت کے اختیارات کا 25 فی صد خودمختار متبادلات میں تبدیل کرناہے۔
گذشتہ سال دبئی کی روڈزاورٹرانسپورٹ اتھارٹی نے شہرکی سڑکوں کی ڈیجیٹل نقشہ سازی شروع کی تھی اور کروز کی سیلف ڈرائیونگ گاڑیوں کے اعدادو شمار جمع کیے تھے۔
گذشتہ برس اکتوبر میں دبئی کے اسکائی لائن پر دو نشستوں کی ایک اڑنے والی کارنے سفر کے مستقبل کے مظاہرے کے دوران میں شہرکے بغیرڈرائیوراور اسمارٹ عزائم کو تقویت بخشی تھی۔بغیر پائلٹ والی اس گاڑی نے اپنی 90 منٹ کی تاریخی آزمائشی پرواز مکمل کی اور تماشائیوں کے ہجوم سے اوپرفضا میں گئی تھی۔
اسمارٹ روبوٹ دبئی کے ٹیک منظرنامے کے لیے نئے نہیں ہیں۔فلیگ شپ انٹرنیشنل ایکسپو 2020 کے موقع پرمیگاایونٹ میں زائرین کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے 150 سے زیادہ پروگرام صلاحیت کے حامل روبوٹس تعینات کیے تھے۔
خیرسگالی سفیرکی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ان بچّہ دوست روبوٹس میں ملٹی ٹچ ڈسپلے، فائیو جی نیٹ ورک کی صلاحیت،مصنوعی ذہانت سے چلنے والی آبجیکٹ میپنگ اور آبجیکٹ ڈیٹیکشن شامل ہیں۔
اس وقت تلاباٹ نے ٹرمنس کے ساتھ شراکت داری کی اور پوائنٹ ٹو پوائنٹ ڈلیوری کے لیے خود مختار فوڈ ڈلیوری روبوٹس لانچ کیے۔ان روبوٹس کوایکسپوسائٹ میں مخصوص ڈلیوری پوائنٹس پر گاہکوں کے لیے تلاباٹ کے دو منزلہ کلاؤڈ باورچی خانے سے آرڈر لے جانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا