پاکستانی خبریں

کبھی نہ کبھی تو نئی شروعات ہونی ہے تو کیا یہ موقع نہیں؟کیا ایسا کرنا قوم کے زخم نہیں بھرے گا؟ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کیخلاف صدراتی ریفرنس پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسی کے ریمارکس

خلیج اردو
اسلام آباد:ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کیخلاف صدراتی ریفرنس پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے ریمارکس دئیے کہ کبھی نہ کبھی تو نئی شروعات ہونی ہے تو کیا یہ موقع نہیں؟کیا ایسا کرنا قوم کے زخم نہیں بھرے گا؟۔جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ ہم کیس کے میرٹس کونہیں دیکھ سکتے کیونکہ فیصلہ پہلے ہی ہوچکا،جس طرح پھانسی کی سزا سنائی گئی اس طریقہ کار کو دیکھ سکتے ہیں۔

 

دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا اصل فوکس آئینی پہلو کی طرف ہے، سابق چیف جسٹس نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اسے بدنیتی نہیں اعتراف جرم کہیں گے،جان بوجھ کرغلط کام کیا جائے تو اسے بدنیتی نہیں کہیں گے؟ہمارا اختیار سماعت بالکل واضح ہے،دومرتبہ نظرثانی نہیں ہوسکتی،اگرمیں دباؤ برداشت نہیں کرسکتا تومجھے عدالتی بینچ سے الگ ہوجانا چاہیے۔

 

چیف جسٹس نے کہا کہ ممکن ہے بھٹوکیس میں جانبداری کے علاوہ کوئی نئی کیٹیگری نکالنی پڑے،اگر کل کو کوئی جج اٹھ کر کہے میں نے دباؤ میں فیصلہ کیا تو کیا ہوگا؟اگرچارتین کی اکثریت کا فیصلہ نہ ہوتا توبعد میں ایک جج کا بیان اہمیت نہ رکھتا، کیا عدالت کمرے میں ہاتھی یعنی مارشل لاء کونظرانداز کردے؟

 

بھٹوکے وکیل سزا معطلی کے بجائے سزا میں کمی کی استدعا کیوں کرتے؟کیا سزائے موت چارتین کے تناسب سے دی جاسکتی ہے؟مجھے لگتا ہے کہ ہمیں کیس کے حقائق کو دیکھنا چاہیے، کیا بھٹوکیس افواج پاکستان اورسپریم کورٹ کیلئے اپنی غلطی درست کرنےاورساکھ بحالی کا ایک موقع نہیں؟کیا یہ موقع نہیں دونوں ادارے خود پرلگے الزامات سے دامن چھڑائیں۔

 

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ اصل سوال یہ ہے کہ کیا عدالتی کاروائی میں طریقہ کاردرست اپنایا گیا یا نہیں، میں ابھی بھی آرٹیکل186 کا دروازہ کھلنے کے سوال پر ہوں۔ اگریہ تعین کرنا ہےکہ ججزبھٹو کوسزا سناتے وقت دباؤ کا شکارتھے تواس کے ثبوت کیا ہوں گے؟ججزکے دباؤ سے متعلق صرف انٹرویوزہیں،کیا اس بنیاد پرفیصلہ کردیں؟

 

کیا اس طرح مارشل لاء کے دوران سنائے گئے سارے فیصلے اٹھا کر باہر پھینک دیں؟چیف جسٹس نے کہا کہ بھٹوکیس ایک مخصوص کیس تھا جس میں استغاثہ نے ہدایات پرعمل کرتے ہوئے سزا سنائی،اگریہ کیس خاص پیرائے میں دیکھیں تومارشل لاء کے دوران باقی کیسزدیکھنےکی ضرورت نہیں رہے گی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ پھانسی کے فیصلے سے اختلاف کرنے والے ججزکا کوئی انٹرویویا کتاب ہے؟ عدالتی معاون مخدوم علی خان نے بتایا کہ جسٹس دراب پٹیل کا ایک انٹرویو پی ٹی وی کے پاس موجود ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button