خلیج اردو
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پرویزمشرف کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران مارشل لا کا ذکر چھڑ گیا،جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل رشید اے رضوی کو ماضی میں نہ جانے کا مشورہ دیا،،، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ماضی سے سبق سیکھنا چاہئے،،، تو جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ مشرف نےآئین توڑا،اسمبلیاں توڑیں،اسی عدالت نے راستہ دیا، ،،مشرف مارشل لا کوقانونی کہنے والے ججوں کا بھی ٹرائل ہونا چاہئے۔
سپریم کورٹ میں پرویزمشرف کی سزا کیخلاف اپیلوں کی سماعت،،، حامد خان نے تحریری دلائل پیش کئے،چیف جسٹس نے پاکستان بار کونسل کے وکیل ہارون الرشید کے بغیر تیاری دلائل پر ناگواری کا اظہارکیا،،، سندھ ہائیکورٹ بارکے وکیل رشید اے رضوی نے دلائل میں پرویزمشرف کے مارشل لا کا ذکرکیا تو جسٹس اطہر من اللہ نے روکتے ہوئے کہاکہ رشید رضوی صاحب ماضی میں کب تک جائیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیسے کہ انہیں جسٹس اطہرمن اللہ کا احترام ہے،، مگرہمیں اب ماضی میں جانا چاہئے،،، جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ بالکل جائیں،، پھراسی مشرف نے12اکتوبرکوبھی آئین توڑا،اسمبلیاں توڑیں، 12 اکتوبرکے اقدام کواسی عدالت نے راستہ دیا، ،جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ کاروائی صرف 3 نومبرکے اقدام پرکیوں کی گئی؟،،، 3 نومبر کوصرف ججوں پرحملہ ہونے پر کارروائی ہوگی تو فیئرٹرائل کاسوال اٹھےگا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے جوماضی میں ہوچکا،،، اسے وہ ختم نہیں کرسکتے،،، قوم بننا ہے توماضی کودیکھ کرمستقبل کو ٹھیک کرنا ہے،،، سزا اورجزا اوپربھی جائے گی ،،، وکیل آکربتائیں ناں کہ آئین توڑنے والے ججوں کی تصویریں یہاں کیوں لگی ہیں؟،،، جج ہی یہاں بیٹھ کرکیوں پوائنٹ آؤٹ کریں،میڈیا بھی ذمہ دارہے،، ان کا بھی احتساب ہوناچاہئے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ اب ہم آپ کوشرمندہ نہیں کرنا چاہتے، آپ اپنے گھرسے ہوئی غلط بات کوغلط کہنے کھڑے ہیں،،، جسٹس اطہرمن اللہ نے پوچھا کہ پرویز مشرف کیخلاف کارروائی شروع ہونے پر اسوقت کی حکومت بھی کارروائی نہیں چاہتی تھی؟ اس وقت کس کی حکومت تھی؟حامد خان بولے مسلم لیگ ن کی حکومت تھی،،، جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ہم سزا بھی برقراررکھیں اورسب کو پنشن اور مراعات بھی ملتی رہیں،،، یہ نہیں ہوگا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کنفیوژ لگ رہے ہیں،،، انہیں شاید وہ سیم پیج مل نہیں رہا،،، حکم نامے میں سوال کیا گیاکہ ملزم کی وفات پرکیا اپیل غیر موثرنہیں ہوئی؟ ،، کیا سزا برقرار رہنے پر مشرف کی فیملی کو مراعات دینا چاہیں یا نہیں؟ عدالت نے سماعت 10 جنوری تک ملتوی کردی۔